ایک نئی تحقیق معلوم ہوا ہے کہ مانوکا شہد چھاتی کے سرطان کے علاج اور روک تھام میں مدد کرسکتا ہے۔
ایک تحقیق میں سائنس دانوں علم میں یہ بات آئی ہے کہ مانوکا (آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بننے والا ایک خاص شہد) شہد میں ایسے مرکبات پائے جاتے ہیں جو بیماری کی سب سے عام قسم میں ٹیومر کی نشوونما کو نمایاں طور پر کم کرسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس سےتعلق رکھنے والی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈیانا مارکیز-گاربن کا کہنا تھا کہ تحْیق میں حاصل ہونے والے نتائج روایتی کیموتھراپی کے مقابلے میں قدرتی اور کم زہریلے متبادل وضع ہونے کے لیے پُرامید کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ کینسر تھراپی میں قدرتی مرکبات کے فوائد کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، لیکن یہ مطالعہ اس شعبے میں مزید تحقیق کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چھاتی کے سرطان کی روک تھام اور طویل مدتی بقا کو بہتر بنانے کے لیے متبادل علاج کی فوری ضرورت ہے۔
کیموتھراپی اور اینڈوکرائن تھراپی جیسے موجودہ علاج مؤثر تو ہوتے ہیں لیکن یہ اپنے اندر زہریلے ہیں اور متعدد ضمنی اثرات رکھتے ہیں۔
یہ اثرات اینڈوکرائن کی مزاحمت کا بھی باعث بن سکتے ہیں، جب کینسر کے خلیات علاج سے بچنے کے طریقے بنا لیتے ہیں۔
مانوکا شہد، جو اپنی اینٹی مائکروبیل ، اینٹی آکسیڈنٹ اور شفا بخش خصوصیات کے لئے جانا جاتا ہے، فلیوونائڈز، فائٹو کیمیکلز، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس، وٹامنز، امینو ایسڈز اور معدنیات جیسے مرکبات سے بھی مالا مال ہے۔