کچھ افراد کو لگتا ہے کہ انہیں سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہوتا۔
پھر کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن میں یہ مسئلہ ہوتا ہے مگر انہیں اس کا علم نہیں ہوتا کیونکہ اپنی سانس کو سونگھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ مگر یہ بہت عام مسئلہ ہوتا ہے جس کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب منہ میں بیکٹریا کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
عموماً کھانے کے بعد ذرات دانتوں میں پھنس جاتے ہیں اور ان میں بیکٹریا کی نشوونما ہونے لگتی ہے جس کے باعث سلفر مرکبات خارج ہوتے ہیں، جس سے سانس میں بو پیدا ہو جاتی ہے۔
سانس کی بو کی سب سے عام وجہ دانتوں کی ناقص صفائی ہے، اگر برش اور خلال نہ کیا جائے تو منہ میں بیکٹریا کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جبکہ وہ دانتوں پر بھی جمع ہونے لگتے ہیں، جن کو plaque کہا جاتا ہے۔ یہ دانتوں کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ سانس کی بو کا باعث بھی بنتے ہیں۔
اس سے ہٹ کر مخصوص غذائیں جیسے لہسن اور پیاز کھانے سے بھی سانس میں بو پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ ان کو کھانے سے خون میں سلفر مرکبات خارج ہوتے ہیں۔ مگر اچھی بات یہ ہے کہ ایسے گھریلو ٹوٹکوں کی کمی نہیں جن کی مدد سے سانس کی بو سے نجات ممکن ہے۔
دانتوں کی اچھی صفائی
یہ اوپر پڑھ چکے ہوں گے کہ سانس کی بو کی عام ترین وجہ منہ کی ناقص صفائی ہوتی ہے، تو دن میں کم از کم 2 بار دانتوں کو برش کرنا چاہیے۔ برش کے ساتھ ساتھ دن میں کم از کم ایک بار خلال کرنا بھی ضروری ہے۔ زبان پر بھی بیکٹریا جمع ہوتے ہیں جس سے سانس کی بو کا سامنا ہوتا ہے، تو روزانہ ٹوتھ برش کے پیچھے والے حصے سے زبان کی صفائی روزانہ کرنا چاہیے۔
انناس کا جوس
بیشتر افراد کا ماننا ہے کہ انناس کا جوس سانس کی بو سے نجات کا تیز ترین اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اس مقصد کے لیے ہر کھانے کے بعد ایک گلاس جوس پینا فائدہ مند ہوتا ہے یا اس پھل کا ایک ٹکڑا ایک سے 2 منٹ تک چبانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔
پانی
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ اکثر سانس کی بو منہ خشک ہونے کا نتیجہ ہوتی ہے۔ لعاب دہن ہمارے منہ کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کی کمی سے بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے۔ ہمارا منہ نیند کے دوران قدرتی طور پر خشک ہو جاتا ہے اور اسی وجہ سے صبح کے وقت سانس کی بو کافی نمایاں ہوتی ہے۔ تو مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت سے لعاب دہن بننے کا عمل بہتر ہوتا ہے اور سانس کی بو پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔
دہی
دہی میں صحت کے لیے مفید ایسے بیکٹریا ہوتے ہیں جو نقصان دہ بیکٹریا کا مقابلہ کرتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دہی کھانے سے سانس کی بو کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے دن میں ایک بار کچھ مقدار میں بغیر چینی کی دہی کا استعمال کریں۔
دودھ
دودھ کو بھی سانس کی بو سے نجات کا اچھا ذریعہ مانا جاتا ہے۔ خاص طور پر لہسن اور پیاز وغیرہ کھانے کے بعد دودھ کے ایک گلاس کو پینے سے سانس کی بو سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سونف
سونف کھانے سے بھی سانس کو مہکانے میں مدد ملتی ہے۔ سونف میں ایسے تیل ہوتے ہیں جو سانس کو مہکانے کا کام کرتے ہیں۔
مالٹے
مالٹوں میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے جو لعاب دہن بننے کا عمل تیز کرتا ہے جس سے سانس کی بو کا باعث بننے والے بیکٹریا کا خاتمہ ہوتا ہے۔ یعنی یہ پھل دانتوں کی صفائی کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
سبز چائے
یہ گرم مشروب بھی سانس کی بو سے نجات کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ سبز چائے میں موجود خصوصیات سے سانس کی بو کو عارضی طور پر دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
سیب
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سیب کھانے سے لہسن یا پیاز کھانے کے بعد سانس میں پیدا ہونے والی بو کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔ سیب میں موجود مخصوص قدرتی مرکبات اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
بیکنگ سوڈا
بیکنگ سوڈا منہ میں موجود بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس کو استعمال کرنے کے لیے 2 چائے کے چمچ بیکنگ سوڈا کو ایک کپ گرم پانی میں ملائیں اور اس محلول سے کلیاں کریں۔
لونگ
ایک یا 2 لونگ چبانے سے بھی سانس کی بو پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس کی جراثیم کش خصوصیات منہ میں موجود بیکٹریا کا مقابلہ کرتی ہیں۔
لیموں
لیموں کے ایک ٹکڑے کو چبانے سے بھی سانس کو مہکانا ممکن ہے۔ اس میں موجود ایسڈ سے لعاب دہن بننے کا عمل تیز ہوتا ہے اور سانس کی بو سے مقابلہ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
پودینے کو چبائیں
پودینے کے پتے چبانے سے بھی سانس کی بو سے نجات پانا آسان ہو جاتا ہے۔