امریکا میں سعودی عرب کی سفیر ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ اسرائیل پہلے غزہ میں مکمل جنگ بندی کرے اس کے بعد ہی تعلقات کی بحالی پر کوئی بات چیت ہوسکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں امریکا میں سعودی عرب کی سفیر ریما بنت بندر نے غزہ کی صورت حال، اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس سلسلے میں جوبائیڈن انتظامیہ کے کردار پر کھل کر بات کی۔
جب ان سے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے متعلق سوال پوچھا گیا کہ تو سعودی سفیر نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے پر بات چیت کا آغاز اسی وقت ہوسکتا ہے جب اسرائیل غزہ میں مکمل جنگ بندی کرے۔
ریما بنت بندر نے یہ بھی کہا کہ میرے خیال میں سب سے اہم چیز یہ سمجھنا ہے کہ ہماری پالیسی میں اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے زیادہ غزہ میں امن اور خوشحالی کو مرکزیت حاصل ہے۔
سعودی سفیر ریما بنت بندر نے مزید کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا کہ غزہ میں ظلم و جبر جاری ہو اور اسی دن ہم تعلقات کی بحالی پر بھی بات کر رہے ہوں۔ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی نوعیت کے تعلقات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ غزہ میں جاری جارحیت ہے۔
امریکا میں سعودی سفیر ریما بندر نے وہی مؤقف دہرایا ہے جسے فوکس نیوز پر انٹرویو میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بیان کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے امریکی ثالثی میں مذاکرات اسی وقت بحال ہوں گے جن اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا۔
یاد رہے کہ کئی عرب ممالک کے برعکس سعودی عرب نے تاحال اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور اس حوالے سے امریکا کی کوششوں کا جواب یہی دیا ہے کہ تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے۔