مائیگرین کو آدھے سر کا درد کہا جاتا ہے جوانسان کو کسی بھی بھی وقت شروع ہوجائے تو وہ کہیں توجہ مرکوز کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ سر درد کی اس بدترین قسم کا کا آغاز آپ کے سرکے اندرسے ہوتا ہے۔
یہ درد ایک آنکھ کے پیچھے سے دوسری آنکھ تک پھیل جاتا ہے۔ آپ تیز روشنیوں اور اونچی آوازوں سے گریزکرتے ہوئے اپنا سر نیچے رکھتے ہیں۔ بعض اوقات متلی بھی محسوس ہوتی ہے۔
مائیگرین انتہائی حساس دماغ کی وجہ سے ہوتا ہے یا یوں کہ لیں کہ مائیگرین انتہائی حساسیت والی بیماری ہے۔ اس کی بہت سے وجوہات ہوسکتی ہیں مگر جب یہ درد کسی متعدد بار ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
دائمی مائیگرین سے متاثرہ لوگ مہینے میں آدھے سے زیادہ دن بھی اس کیفیت سے گزرتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مسلسل مائیگرین کی تکلیف (درد شقیقہ) بہت زیادہ مہلک کیفیت ہونے کی علامت ہوسکتی ہے۔
اس حوالے سے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ مائیگرین کی وجوہات دریافت کرنے کے قریب ہیں۔
واضح رہے کہ لاکھوں افراد مسلسل مائیگرین کی تکلیف کا شکار ہیں اور یہ کیفیت انسان کو اس قدر کمزور اور ناتواں کردیتی ہے کہ وہ اپنے کام ترک اور منصوبے منسوخ کردینے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
جب نیورولوجیکل کیفیت ایسی ہوجائے تو یہ صحت کے حوالے خطرات کی علامت ہوسکتی ہے تاہم ممکن ہے کہ لوگ اس سے آگاہ نہ ہوں۔
نیدرلینڈز میں محققین کے مطابق انھوں نے یہ دریافت کیا کہ بلڈ پریشر میں مبتلا خواتین میں مائیگرین سے متاثر ہونے کے 16 فیصد زیادہ امکانات ہوسکتے ہیں، لیکن مردوں میں ایسا نہیں ہے۔
اس ٹیم نے تجویز کیا کہ مائیگرین اور بلڈپریشر کا آپس میں تعلق ہوسکتا ہے کیونکہ ہائی بلڈ پریشر خون کی چھوٹی شریانوں میں خون کے بہاؤ کو کم کرسکتی ہے، جس سے آکسیجن کی دماغ کے سیل کو سپلائی کم ہوجاتی ہے اور نتیجتاً مائیگرین کا حملہ ہوتا ہے۔
12 کروڑ امریکی ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں جو صحت کی دیگر صورتحال کا سبب بننے کی وجہ ہوتی ہے، جس میں اسٹروک اور ہارٹ اٹیک شامل ہے، کیونکہ ہائی بلڈ پریشر سے دماغ میں بلڈ کلوٹس کے بڑھنے کے خطرے کے علاوہ خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔