ہوم Breaking News محمد رضوان کو وائٹ بال ٹیم کا کپتان بنانے کا مشورہ

محمد رضوان کو وائٹ بال ٹیم کا کپتان بنانے کا مشورہ

0


سابق فاسٹ بولر سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ محمد رضوان نے ماضی میں کے پی کے کو تمام ڈومیسٹک ایونٹس جتوانے میں مدد دے کر اپنی کپتانی کے جھنڈے گاڑے، ملتان سلطانز کے کپتان کے طور پر بھی ان کی کارکردگی کئی سال تک مستقل رہی۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ وائٹ بال ٹیم کا کپتان رضوان کو بنادینا بہترہوگا۔

سابق پاکستانی فاسٹ بولر نے سلیکشن کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے پوری کمیٹی کو ہی تحلیل کردینے کا مطالبہ کیا۔ وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سلیکشن کمیٹی کے عہدوں سے ہٹا دیا تھا۔ ایک مقامی نیوز آؤٹ لیٹ سے بات کرتے ہوئے سرفراز نواز نے دعویٰ کیا کہ پوری سلیکشن کمیٹی نے اجتماعی طور پر نااہلی کا مظاہرہ کیا۔

سرفراز نواز کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی نے اجتماعی طور پر کام کیا جیسا کہ ورلڈ کپ سے پہلے کی پریس کانفرنس کے دوران ظاہر ہوا تھا کہ ہر ممبر نے یہ تسلیم کیا کہ ٹیم اتفاق رائے کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔ کمیٹی کا ہر رکن سلیکشن کا ذمہ دار تھا اس لیے سب کو برطرف کیا جائے، پوری سلیکشن کمیٹی ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی۔

سرفراز نواز نے پی سی بی کے سابق سربراہان کو وہاب ریاض کی مبینہ کوتاہیوں اور انتظامی کردار کے لیے نامناسب ہونے کے بارے میں متنبہ کرنے کی اپنی باربار کوششوں کا بھی ذکر کیا جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی بات کو ہر بارنظراندازکردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ “میں ریکارڈ پر ہوں کہ ذکاء اشرف اور محسن نقوی کو وہاب ریاض کے مشتبہ ماضی اور بطور ایڈمنسٹریٹرصلاحیتوں کی کمی کے بارے میں خطوط لکھے ہیں۔ میری تجویز پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ میں اچھی طرح جانتا تھا کہ وہاب کسی بھی صلاحیت میں ڈیلیور کرنے کے قابل نہیں تھا پھر بھی اسے سلیکٹر ایڈوائزر اور مینجر بنا دیا گیا مگر وہ تمام محاذوں پر ناکام رہا۔

قومی ٹیم میں اصلاحات کی تجویز پیش کرتے ہوئے سرفراز نواز نے سلیکشن میں تبدیلیوں کے بجائے ایک جامع نظر ثانی کی وکالت کی۔ انہوں نے سلیکشن کمیٹی کو کم کرکے 3 ممبران کرنے کی تجویز دی اور اس بات پر زور دیا کہ صرف وہاب اور عبدالرزاق جیسے افراد کو ہٹانا کافی نہیں ہوگا۔ سرفراز نواز نے کہا کہ “اگر ہم سسٹم کو صحیح راہ پر رکھنا چاہتے ہیں تو بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔ تین رکنی سلیکشن کمیٹی ہونی چاہیے اور محض وہاب اور عبدالرزاق کو برطرف کرنا کافی نہیں ہوگا۔ اسد شفیق (خاموش تماشائی) اور محمد یوسف بھی ڈیلیور کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

سرفراز نواز نے ڈومیسٹک اور فرنچائز کرکٹ میں محمد رضوان کے کامیاب ٹریک ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے شان مسعود کو ٹیسٹ کپتان اور محمد رضوان کو وائٹ بال فارمیٹس کے لیے کپتان برقرار رکھنے کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رضوان نے ماضی میں کے پی کے کو تمام ڈومیسٹک ایونٹس جتوانے میں مدد دے کر اپنی کپتانی کی سند ثابت کی ہے جبکہ ملتان سلطانز کے کپتان کے طور پر ان کی کارکردگی کئی برسوں سے مستقل رہی ہے۔ وہ کام کے لیے بہترین انتخاب ہے۔ بابر اعظم کا اعتماد کم ہے اور انہیں کپتانی کے قابل نہیں سمجھا جانا چاہیے۔




Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version