ہوم Breaking News کیا بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ دماغی صحت کیلئے نقصان دہ ہے؟

کیا بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ دماغی صحت کیلئے نقصان دہ ہے؟

0


ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی طرح اس میں اتار چڑھاؤ بھی دماغی صحت کے لیے نقصان کار ثابت ہوسکتا ہے۔

عام طور پر ہائی بلڈ پریشر کو دل اور دماغ کی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد کا بلڈ پریشر تبدیل ہوتا رہتا ہے، وہ بھی دماغی مسائل اور خصوصی طور پر یادداشت کی کمی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے 5 ہزار سے زیادہ افراد پر 18 سال تک تحقیق کی اور ان میں بلڈ پریشر کی سطح سمیت ان کی یادداشت کے ٹیسٹس بھی کیے۔

ماہرین نے تمام رضاکاروں کے ہر تین سال بعد بلڈ پریشر چیک کرنے سمیت یادداشت کےٹیسٹس کیے اور پھر نتائج اخذ کیے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو طویل عرصے تک بلڈ پریشر کا مسئلہ لاحق رہتا ہے اور ان کا بلڈ پریشر کبھی کم تو کبھی زیادہ ہوتا ہے، وہ بھی مسائل کا شکار بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر 90/ 145 اور اس سے زیادہ رہنے لگتا ہے اور انہیں یہ مسئلہ طویل عرصے تک ہوتا ہے تو ان میں یادداشت کی کمی ہونے لگتی ہے۔

ماہرین نے دیکھا کہ جن افراد کا بلڈ پریشر پہلی بار 90/ 145، دوسری بار 90/ 160 جب کہ تیسری بار 90/ 150 تھا، ان میں بھی یادداشت کی کمی ہونے لگی۔

ماہرین کے مطابق بعض افراد میں بلڈ پریشر کا اتار چڑھا سنگین مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے اور ان کی یادداشت باقی لوگوں سے زیادہ خراب ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ عمومی طور پر 55 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں کئی سال تک بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ سے ان میں یادداشت کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں اور بعض افراد میں یہ مسائل زیادہ سنگین ہوتے ہیں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مسلسل 15 سال یا اس سے زائد عرصے تک بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ کے شکار افراد کی دماغی عمر باقی صحت مند افراد کے مقابلے تین سال تک کم ہوسکتی ہے۔




Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version