ہوم Breaking News کیا مصنوعی مٹھاس کا استعمال نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق سامنے آگئی

کیا مصنوعی مٹھاس کا استعمال نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق سامنے آگئی

0


متعدد شوگر فری مصنوعات میں استعمال ہونے والی ایک عام مصنوعی مٹھاس (سویٹنر) سے ہارٹ اٹیک، فالج اور فالج کا خطرہ دوگنا بڑھ سکتا ہے۔ یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

کلیو لینڈ کلینک لرنر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ xylitol نامی سویٹنر کے بہت زیادہ استعمال سے جان لیوا امراض اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیقی ٹیم میں شامل ڈاکٹر اسٹینلے ہیزین نے بتایا کہ اس سویٹنر پر مبنی مشروبات کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح میں ایک ہزار گنا تک اضافہ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب آپ چینی کھاتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی سطح میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے مگر اس سے ایک ہزار گنا اضافہ نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران چینی کے متبادل کے طور پر اس کم کیلوریز پر مشتمل سویٹنر کا استعمال ہو رہا ہے۔

اس سے قبل 2023 میں اسی تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا تھا کہ ایک سویٹنر erythritol کے استعمال سے بلڈ کلاٹس زیادہ آسانی سے بن جاتے ہیں جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اب اس نئی تحقیق میں xylitol کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

اس تحقیق میں پہلے 2004 سے 2011 کے درمیان امراض قلب کی تشخیص کے لیے طبی ماہرین کا رخ کرنے والے افراد کے 1157 خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

اس کے بعد 2100 سے زائد ایسے افراد کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سویٹنر کے کے استعمال سے بلڈ پلیٹلیٹس کے افعال میں تبدیلی آتی ہے اور آئندہ 3 برسوں میں ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد اس سویٹنر کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کا خطرہ اسے کم استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق پلیٹلیٹس کے ریسیپٹرز کو ابھی تک ہم سمجھ نہیں سکے، مگر وہ اس مالیکیول کو شناخت کرکے کلاٹس بنانے کا عمل تیز کر دیتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئے۔

خیال رہے کہ جولائی 2023 میں انتباہ کیا تھا کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔




Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version