وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب رواں مالی سال کا اقتصادی سروے 11 جون کو جاری کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ 11 جون کو اقتصادی سروے کے اہم نکات پر بریفنگ دیں گے۔
ذرائع کہنا ہے کہ رواں مالی سال حکومت کو اہم معاشی اہداف کے حصول میں ناکامی کا سامنا رہا۔ اقتصادی ترقی، صنعتی ترقی، مہنگائی، چھوٹی فصلوں، بجلی کی پیداواری اہداف حاصل نہ ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال شرح سود 22 فیصد تک بڑھانے کے باوجود مہنگائی 21 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس 26 فیصد رہی۔
پاکستان کی جی ڈی پی کا حجم 36 ارب 70 کروڑ اضافے سے 374 ارب 90 کروڑ ڈالر ہو گیا۔
جیو نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق صنعتی شعبے کی پیداوار 3 اعشاریہ 4 فیصد کے برعکس 1 اعشاریہ 2 اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی پیداوار 4 اعشاریہ 3 فیصد ہدف کے برعکس 2 اعشاریہ 4 فیصد رہی۔
معلومات کے مطابق سروس سیکٹر کی ترقی 3 اعشاریہ 6 فیصد ہدف کے برعکس 1 اعشاریہ 2 فیصد رہی۔ اشیاء کا درآمدی بل 58 ارب ڈالر کے برعکس 55 ارب ڈالر تک محدود رہنے کا تخمینہ ہے۔
رواں مالی سال کے دوران 30 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل ہونے کا تخمینہ ہے، اشیاء کا تجارتی خسارہ 28 ارب ڈالر ہدف کے برعکس 25 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ ہے۔
رواں مالی سال زرعی شعبے کی گروتھ 6 اعشاریہ 25 فیصد رہی جبکہ سروسز سیکٹر کی گروتھ 1 اعشاریہ 21 فیصد اور صنعتی شعبے کی گروتھ بھی 1 اعشاریہ 21 فیصد رہی ہے۔
گندم کی پیداوار شرح نمو کا 11 اعشاریہ 64، کپاس کی پیداوار میں 108 اعشاریہ 22، چاول کی پیداوار میں 34 اعشاریہ 78 فیصد اضافہ ہوا۔
گنے کی پیداوار میں صفر اعشاریہ 39 اور مکئی کی پیداوار میں 10 اعشاریہ 35 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔