پاکستان 30 سے زائد ملکوں کو تقریباً 11 ہزار ٹن سالانہ پیک جوس برآمد کرتا ہے۔ ملکی پیک جوس صنعت کا کاروباری حجم سخت پالیسیوں کے سبب چند سالوں میں 60 ارب سے سکڑ کر 49 ارب روپے ہوا ہے جبکہ کسانوں سے پھلوں کی خریداری 40 فیصد کم ہوئی ہے۔
پیک جوس کے ایک ڈبے پر ایف ای ڈی اور سیلز ٹیکس ملا کر تقریباً ساڑھے 29 روپے ہے۔
ملکی پیک جوس صنعت پر دو مرحلوں میں دس، دس فیصد ایف ای ڈی عائد کی گئی۔
بازار میں فروخت ہورہے جوس کے ڈبے کی قیمت 100 روپے ہے۔ اس میں ایکس مل قیمت 70 روپے 60 پیسے اور باقی ٹیکس ہے۔ طلب گرنے کی وجہ سے جوس کی پیداوار ایک سال میں ایک سو دن بند رہتی ہے۔
حکومت کو تجویز ہے کہ 20 فیصد ایف ای ڈی ختم کریں تو پھلوں کی صنعت اور حکومت ٹیکس آمدنی 20 فیصد بڑھے گی۔ پھلوں کی مقامی خریداری 30 فیصد بڑھے گی۔ ایکسپورٹس ڈیڑھ کروڑ سے تقریباً ساڑھے چار کروڑ ڈالر ہوجائے گی۔
پھلوں کے پیک جوس شعبے میں دس کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ غیر دستاویز شعبے اور ٹیکس چوری ختم ہوگی۔