طبی ماہرین کے مطابق میٹھا کھانے سے ایک طرح کی خوشی ملتی ہے تاہم اس کا غیر ضروری دیگر بیماریوں بالخصوص وزن کی زیادتی، موٹاپے اور ذیابیطس کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق میٹھا کھانے سے ہمارے دماغ سے اینڈورفن ہارمونز خارج ہوتے ہیں جس سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم بے ترتیب طور پر مٹھائیاں کھانا شروع کر دیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ چینی کھانے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں جب ہم مناسب جسمانی کام یا ورزش نہیں کرتے تو ان مسائل میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
ان کے مطابق جسمانی سرگرمیوں کے اعتبار سے ایک مناسب مقدار میں چینی یا اس سے بنی اشیاء استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہمارے جسم کو درکار مقدار پوری ہوسکے۔
ورلڈ اوبیسٹی اٹلس کی جانب سے سال 2023 کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 2035 تک دنیا میں 51 فیصد یا 4 ارب افراد زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ بچوں میں موٹاپا دوگنی شرح سے بڑھ جائے گا جبکہ لڑکیوں میں موٹاپے کی شرح لڑکوں کے مقابلے دگنی سے بھی زیادہ ہوگی جس کی سب سے بڑی وجہ چینی کا بے دریغ استعمال ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق 80 یا 90 کی دہائی کے وسط میں امیر گھرانوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں وزن بڑھنے اور ذیابیطس کے مسائل دیکھنے میں آتے تھے۔
ایسا اس لیے تھا کہ اس وقت چینی کھانا عیش و عشرت یا لطف اندوزی کا ذریعہ تھا لیکن اب گزشتہ 15 برسوں سے بچوں کو بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا ہے کیونکہ انہیں کھانے پینے کی اشیا میں میٹھی چیزوں کے بہت سے آپشنز میسر ہیں۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک آدمی کو روزانہ 36 گرام یا 150 کیلوریز سے زیادہ چینی نہیں کھانی چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ خواتین کو 25 گرام یا 100 کیلوریز سے زیادہ چینی نہیں لینی چاہیے۔