سخت گرمی میں اگر ٹھنڈاٹھار گنے کا رس پینے کو مل جائے تو وہ نہ صرف پیاس بجھاتا اور فرحت کا باعث بنتا ہے بلکہ انسان کو صحت مند اور توانا بھی بناتا ہے۔
گنے کے رس کے علاوہ گنڈیریاں بھی روح کو تازگی فراہم کرتی ہیں۔ سرخ و سفید اور سبزی مائل رنگت لیے ذائقہ میں شیریں گنے کا رس جہاں ایک طرف گرمی کا توڑ مانا جاتا ہے، وہیں کم قیمت اور بآسانی دستیاب بھی ہوتا ہے۔
موسم گرما میں دھوپ کی شدت میں جب آپ باہر ہوں توگنے کا رس کسی نعمت سے کم معلوم نہیں ہوتا۔
غذائی اجزاء
گنے کے رس میں وافر مقدار میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور منرلز جیسے کہ کیلشیم، فاسفورس، آئرن، زنک، پوٹاشیم، میگنیشیم، آئرن، امینو ایسڈ، تھیامین، ربوفلیون، وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن سی پائے جاتے ہیں۔ 8اونس گنے کے رس میں تقریباً180کیلوریز جبکہ 30گرام شکر، فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو اسے انسانی صحت کے لیے فائدہ مند اور مفید بناتے ہیں۔ تاہم، یہ لازمی ہے کہ گنے کا رس حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق نکالا جائے۔ اگرگنے کے رس کو حفظان صحت کے اصولوں پر نکالا جائے تو اس سے بے شمار طبی فوائد حاصل ہوں گے،جنہیں طبی ماہرین بھی تسلیم کرتے ہیں۔
توانائی کا حصول
پروسیسڈ شکر اور فرکٹوس سے بھر پور دیگر مشروبات کے برعکس، گنے کا خالص رس قدرتی شکر کی موجودگی کے سبب انسانی جسم میں توانائی کو فروغ دیتا ہے۔ گنے کا رس جسم میں ایسا پلازما اور جسمانی سیال بناتا ہے جو جسمانی تھکاوٹ دور کرنے اور جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چونکہ گنے کے رس میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز، آئرن، پوٹاشیم اور دیگر غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں، لہٰذا گنے کا ٹھنڈا رس جسمانی توانائی کو فوری بحال کرتا ہے۔
گردے اور جگر کی صفائی
مختلف تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ گنے کا رس گردے اور جگر کیلئے نہایت فائدہ مند ہے، یہ قدرتی طور پر جگر اور گردے کی صفائی کرکے ان کے کام کرنے کی استعداد کو بڑھا تا ہے۔ اس میں کولیسٹرول، سوڈیم اور چکنائی کی مقدار دوسری مٹھاس کے مقابلے کم پائی جاتی ہے، اس وجہ سے گردے کی صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
جِلد کی حفاظت
گنے کا رس جِلد کے مسائل جیسے کیل مہاسوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ گنے کے رس میں الفا ہائیڈروکسی ایسڈ کا ایک جزو گلائیکولک ایسڈ پایا جاتا ہے۔ گلائیکولک ایسڈ نئے کولاجن کو بڑھانے، جِلد کے مردہ خلیات کو ختم کرنے، جِلد کو تروتازہ بنانے اور چکنی جِلد سے تیل کی مقدار کو کم کرنےکے لیے استعمال کیا جاتاہے۔ گنے کا رس جِلد کی صفائی، انفلیمیشن اور انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ دوسری جانب یہ بڑھتی عمر کے اثرات، جھریوں سے بچاؤ، جِلد کو بدنما دِکھنے اور داغ دھبوں سے دور رکھنے میں کارآمد ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی
گنے کا رس جسم میں پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، میگنیز، آئرن اور فاسفورس کی سطح میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ تمام غذائی اجزاء جسم میں ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کولیسٹرول کی سطح میں کمی
تحقیق سے ثابت ہے کہ اعلیٰ معیار کے گنے سے نکالا گیا رس، مجموعی طور پر کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتا ہے۔ سائنسی ماہرین کے مطابق گنے کا رس جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے نہیں دیتا۔ ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور ٹرائیگلیسرائڈ مل کر دل کی حفاظت کرتے اور قلبی امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔
ذہنی تناؤ سے بچانا
گنے کا رس مختلف نیوٹرنٹس سے بھرپور ہونے کی وجہ سے ہماری عمومی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ گنے کے رس میں پائی جانے والی امینو ایسڈ کی مقدار ٹریپٹوفین اور میگنیشیم کے ساتھ مل کر اسٹریس ہارمون لیول کو متوازن بناتی ہے۔ دوسری جانب ماہرین نیند کی کمی کا شکار افراد کو بھی گنے کا رس پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
وزن میں کمی آنا
گنے میں پایا جانے والا فائبر، جسم میں موجود چربی جلانے میں مدد دیتا ہے۔ گنے میں موجود قدرتی مٹھاس اضافی جسمانی وزن میں کمی لانے میں مددگار ہوتی ہے۔ انسانی وزن میں اضافے کی اہم وجہ کولیسٹرول کی بڑھتی سطح ہے اور گنے میں یہ خصوصیت پائی جاتی ہے کہ یہ کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھنے میں معاون ہوتی ہے۔
کینسر سے بچاؤ میں مددگار
ماہرین صحت گنے کے رس کو کینسر کے خلاف بھی معاون قرار دیتے ہیں۔ اس رس میں موجود کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم اور آئرن کی وافر مقدار کو کینسر کا قدرتی علاج سمجھا جاتا ہے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ غذائی اجز اء مل کر انسانی جسم کو غدود، مثانے اور چھاتی کے کینسر سے لڑنے کے قابل بنا تے ہیں۔
بلڈ پریشر کیلئے مفید
گنے کے رس میں پایا جانے والا پوٹاشیم خون کی وریدوں اور شریانوں میں کشیدگی کم کرتے ہوئے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لاتا ہے ۔ بلڈپریشر کی سطح میں کمی ہارٹ اٹیک، اسٹروکس اور دیگر قلبی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ دوسری جانب ذیابطیس کے مرض میں مبتلا مریض بھی اپنے معالج کے مشورے سے گنے کا رس استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ گنے میں موجود قدرتی میٹھاس میں گلائی سیمک انڈیکس کی مقدار کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز لیول کی سطح مناسب رہتی ہے۔
دانتوں کی صحت
گنے کے رس کے فائدے صرف جسم تک ہی محدود نہیں ہوتے بلکہ گنےکے رس میں ایسے نیوٹریشن موجود ہوتے ہیں، جودانت کو سڑنے سے بچاتے ہیں اور اس کے پینے سے منہ سے بدبو بھی نہیں آتی۔ گنے کے خواص کے سبب بچوں کو بچپن میں گنڈیریاں کھانے کے لیے دی جاتی ہیں جس کا بنیادی مقصد ان کے دانتوں کو مضبوط بنانا اور ٹیڑھے پن سے بچانا ہوتا ہے۔