ہوم Pakistan بلوچستان کے متعدد اضلاع میں فورسز پر بیک وقت حملے، شاہراہوں پر...

بلوچستان کے متعدد اضلاع میں فورسز پر بیک وقت حملے، شاہراہوں پر سفر سے گریز کے اعلانات

0


  • کوئٹہ، گوادر، قلات، مستونگ، لسبیلہ، سبی اور تربت میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے اور فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
  • قلات میں حملوں کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
  • گوادر کے علاقے جیوانی میں بھی مسلح افراد نے ایک تھانے کو نشانہ بنایا۔
  • حملوں کے سبب قومی شاہراہ پر مستونگ میں مسافر بسیں اور دیگر گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
  • سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو پہنچنے والے نقصانات کی حکومتی سطح پر تاحال کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

ویب ڈیسک—بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ بعض علاقوں میں مسلح افراد کی جانب سے قومی شاہراہوں کو ناکے لگا کر بند کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔

ضلع قلات میں رپورٹ ہونے والے ایک واقعے میں اسسٹنٹ کمشنر فائرنگ کی زد میں آکر معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

قلات میں لیویز کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اتوار کی شب نو بجے مسلح افراد نے قلات میں مہلبی کے علاقے میں لیویز تھانے پر حملہ کیا تھا۔

عہدیدار کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر قلات آفتاب لاسی فائرنگ کی زد میں آ کر معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے بقول فائرنگ کے تبادلے میں دو اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے۔

قلات ہی میں ایک مقامی قبائلی شخص کے گھر اور ایک ہوٹل پر بھی حملے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تاہم تاحال حکام نے نقصانات کے حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کیں۔

لیویز کے عہدیدار کے مطابق مہلبی میں سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں میں رات بھر جھڑپیں جاری رہیں۔

مسلسل فائرنگ اور مواصلاتی نظام میں خلل پڑنے کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

حکام نے بتایا کہ قلات میں حملوں کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے۔

گوادر میں تھانے پر حملہ

بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے جیوانی میں بھی اتوار کو مسلح افراد نے ایک تھانے کو نشانہ بنایا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے پولیس کی تین گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور اپنے ساتھ اسلحہ لے گئے۔

حملہ آوروں نے تھانے میں موجود اہلکاروں کو کئی گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا۔ تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ضلع موسیٰ خیل میں قومی شاہراہ پر ’ناکہ‘

ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم کے مقام پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب مسلح افراد نے بلوچستان کو پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ کو ناکہ لگا کر بند کر دیا۔

مقامی افراد نے اطلاعات دی ہیں کہ اس واقعے میں مسلح افراد نے دو درجن سے زائد کوئلے سے لدے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کو نذر آتش کیا ہے۔

موسیٰ خیل سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس دوران مسلح افراد نے پنجاب سے بلوچستان آنے والی مسافر بسوں سے شہریوں کو اترا۔ ان میں بعض افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

سرکاری طور پر ان رپورٹس کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کچھ ویڈیو کلپ زیرِ گردش ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کوئلے سے لدے ٹرکوں سمیت دیگر گاڑیوں میں لگی ہوئی ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ اس مقام اور حالیہ ویڈیوز ہیں۔

مستونگ میں لیویز تھانے پر قبضہ

اس کے علاوہ ضلع مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں بھی مسلح افراد کی لیویز کے ایک تھانے پر حملہ آور ہونے کی اطلاع ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 14 اگست کو کھڈ کوچہ کے علاقے میں ہی بلوچستان کے ضلع پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ ایک حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

مقامی انتظامیہ نے اتوار کی شب کھڈ کوچہ میں قائم لیویز تھانے پر حملے کی تصدیق کی ہے۔

مسلح افراد نے لیویز تھانے پر قبضہ کیا۔ اس دوران تھانے میں موجود تمام اہلکاروں کو یرغمال بنانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق فورسز نے کھڈ کوچہ تھانے کے اطراف سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ آپریشن کے لیے سیکیورٹی اداروں کی مزید نفری بھی طلب کی گئی ہے۔

مساجد سے قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے گریز کے اعلانات

کھڈ کوچہ کے ایک مقامی شخص نے بتایا کہ انتظامیہ نے مساجد سے اعلانات بھی کرائے ہیں کہ مسافر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے گریز کریں۔

متعدد حملوں کے سبب قومی شاہراہ پر مستونگ میں مسافر بسیں اور دیگر گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

قلات اور مستونگ میں حالیہ حملوں کے بعد نواب غوث بخش میموریل اسپتال مستونگ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ڈیوٹی روسٹر کے مطابق ڈاکٹرز، اسٹاف نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر عملے کو الرٹ رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔

لسبیلہ میں ایف سی کے کیمپ کے اطراف دھماکے

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں بائی پاس کے قریب مسلح افراد نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ایک کیمپ پر بھی حملہ کیا ہے۔

مقامی افراد نے بتایا کہ اتوار کی شب ایف سی کیمپ کی طرف سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس دوران پانچ حملہ آوار مارے گئے ہیں۔ تاہم فورسز کو پہنچنے والے نقصانات کا تاحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

لسبیلہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم ‘بلوچ لبریشن آرمی’ (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔

تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ بیلہ کیمپ میں حملے سے فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

بی ایل اے نے حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی

بلوچستان کے مخلتف علاقوں میں حالیہ کارروائیوں کو ‘آپریشن ہیروف’ کا نام دیا گیا ہے۔

جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ بی ایل اے کے فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے بیلہ میں فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا۔

ان حملوں میں سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تاحال حکومتی سطح پر کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

لسبیلہ کے علاوہ بلوچستان کے ضلع سبی، تربت اور کوئٹہ میں بھی فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ بعض واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version