صدر مملکت نے خصوصی عدالت (اوور سیز پاکستانیز پراپرٹی) بل اور ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
دونوں بلز کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی گئی ہے، سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کے قانون کے تحت وفاقی حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے ساتھ خصوصی عدالتیں قائم کرے گی۔
خصوصی عدالتوں میں سمندر پار پاکستانی غیر منقولہ جائیداد کے حوالے سے درخواستیں دائر کرسکیں گے، الیکٹرانک طریقے سے بھی درخواستیں فائل کی جا سکیں گی۔
عدالتوں کے جج کے پاس ڈسٹرکٹ کورٹ جج کے اختیار ہوں گے، اگر جوابدہ عدالت میں دوسری بار بھی نہیں آتا تو عدالت جوابدہ کی عدم موجودگی میں کارروائی کرے گی، عدالت فریق کو شواہد دینے کے دو سے زائد مواقع نہیں دے گی۔
سمندرپار پاکستانی کو ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اجازت ہو گی، عدالت درخواست 90 روز کے اندر نمٹائے گی۔
متاثرہ شخص 15 روز کے اندر ہائی کورٹ میں اپیل کر سکے گا جو 90 روز میں اپیل نمٹائے گی۔
عدالت جوابدہ کو پراپرٹی ٹرانسفر کرنے سے روکے گی، پراپرٹی کو متاثرہ فریق کو ٹرانسفر کرے گی، درخواست پر فیصلے تک پراپرٹی ٹرانسفر کی ممانعت ہو گی۔