عام انتخابات سے قبل ایک غیر منتخب نگراں حکومت نے ستمبر 2023 میں ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کے بڑھتے ہوئے قرضوں اور مالی خسارے کے باعث اسے فروخت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
نگراں حکومت میں ہی پاکستان ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل باقاعدہ طور پر شروع کر دیا گیا تھا۔ تاہم لگ بھگ 13 ماہ ہونے کے باوجود حکومت اس ادارے کی نجکاری میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
گزشتہ ماہ ستمبر میں وزارتِ نجکاری نے بتایا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے حکومت نے چھ کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا ہے۔ ان کمپنیوں میں وائی بی ہولڈنگز، ایئر بلیو، فلائی جناح، پاکستان ایتھانول کا کنسورشیم، عارف حبیب کارپوریشن کی قیادت میں کنسورشیم اور بلو ورلڈ سٹی گروپ شامل ہیں۔
نجکاری کمیشن بورڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لینے اور فنانشل ایڈوائزر کی سفارشات کی روشنی میں کوالیفائیڈ کمپنیوں کے لیے طے کی جانے والی شرائط کو تبدیل کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔
اس بارے میں معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والے اداروں کا مطالبہ ہے کہ حکومت 60 فی صد شیئرز کے بجائے پی آئی اے کے 100 فی صد شیئرز خریدار کمپنی کے حوالے کرے۔
مزید جانیے