یہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کی مسلسل چھٹی شکست تھی، اس سے قبل وہ 2010ء میں بھی لگاتار 6 میچز میں شکست کھا چکی ہے۔ یوں پاکستان نے مسلسل سب سے زیادہ میچز ہارنے کا اپنا ہی ریکارڈ برابر کردیا۔
بہرحال وہ کپتان کی حیثیت سے اپنی اولین سیریز میں وائٹ واش ہونے سے ٹیم کو بچانے میں کامیاب ہوگئے اور مسلسل 4 میچز میں شکست کی ہزیمت اٹھانے کے بعد انہوں نے پانچویں اور آخری میچ میں ٹیم کو فتح سے ہم کنار کیا۔ سیریز میں پاکستان کو پہلے میچ میں 46 رنز، دوسرے میں 21، تیسرے میں 45 رنز سے شکست ہوئی۔ اس کے بعد چوتھے میچ میں پاکستان کو 7 وکٹوں سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
بلآخر سیریز کے پانچویں اور آخری میچ میں پاکستان کو فتح نصیب ہوئی۔ 134 رنز کا کم ہدف دینے کے باوجود نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم کو صرف 92 رنز پر آؤٹ کرکے پاکستان نے 42 رنز سے کامیابی حاصل کرکے شائقین کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔
دراصل پاکستانی ٹیم زیادہ تر نوجوان اور کم تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ ان میں سے بیشتر کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر منتخب ہوئے مگر چونکہ زیادہ تر کھلاڑیوں کو پہلی مرتبہ نیوزی لینڈ کی وکٹوں پر کھیلنا پڑا اس لیے وہ وہاں کی پچز، موسم اور دیگر حالات سے اپنے کھیل کو ہم آہنگ نہ کرسکے۔ ویسے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتا اپنے سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف رہنے کے باعث کھلاڑیوں کی تربیت پر بھرپور توجہ نہیں دے پائے۔ یہی وجوہات تھیں کہ ہمارے کھلاڑی نیوزی لینڈ کے تجربہ کار کھلاڑیوں کا ان کے ہوم گراونڈ پر بھرپور مقابلہ نہ کرسکے۔
اس سیریز میں پاکستان نے 16 کھلاڑی آزمائے، دوسری جانب نیوزی لینڈ نے بھی اتنے ہی کھلاڑیوں کو موقع دیا۔ پاکستان کی جانب سے تین نوجوانوں نے اپنے ٹی 20 انٹرنیشنل کریئر کا آغاز کیا۔ فاسٹ باؤلر عباس آفریدی اور لیگ اسپنر اسامہ میر نے پہلے اور وکٹ کیپر بلے باز حسیب اللہ خان نے پانچویں میچ میں ڈیبیو کیا۔
ٹی20 انٹرنیشنل فارمیٹ میں دیگر تمام ممالک کے مقابلے میں پاکستان نے سب سے زیادہ میچز کھیلے ہیں جن کی تعداد 231 ہے جبکہ 219 میچز کھیل کر بھارت دوسرے جبکہ 208 میچز کے ساتھ نیوزی لینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔
حالیہ سیریز کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ٹی20 انٹرنیشنل کرکٹ کے کئی ریکارڈز ٹوٹے، کئی نئے ریکارڈز قائم ہوئے اور متعدد ریکارڈز بہتر ہوئے۔ آئیے ان ریکارڈز کا جائزہ لیتے ہیں۔
سابق کپتان بابر اعظم نے حالیہ سیریز کے دوران پاکستان کی طرف سے نیوزی لینڈ کے خلاف سب سے زیادہ انفرادی رنز بنانے کا ریکارڈ توڑ دیا جوکہ اس سے قبل محمد حفیظ نے 18 میچز میں 563 رنز بنا کر قائم کیا تھا۔ نیا ریکارڈ 755 رنز کا ہے جو بابراعظم نے 21 میچز کھیل کر بنایا ہے۔ اسی سیریز میں محمد رضوان بھی محمد حفیظ سے آگے نکل گئے ہیں۔ وہ 19 میچز میں 622 رنز بناکر سیریز میں سب سے زیادہ انفرادی رنز اسکور کرنے والے دوسرے بلے باز ہیں۔
پاکستان کی جانب سے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی 20 انٹرنیشنل سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ محمد رضوان نے گزشتہ سال پاکستان میں پانچ میچوں کی سیریز میں 162 رنز بناکر قائم کیا تھا۔ اب بابراعظم نے اس ریکارڈ کو 5 میچز میں 213 رنز بنا کر توڑدیا ہے۔ اسی سیریز میں محمد رضوان نے بھی 5 میچز کھیل کر 184 رنز اسکور کیے۔
اس سیریز کے دوران پاکستان کے محمد رضوان نے کسی بھی ملک کے خلاف ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ سابقہ ریکارڈ محمد حفیظ کے پاس تھا جنہوں نے 119 میچز میں 76 چھکے لگائے تھے۔ اب رضوان 90 میچز کھیل کر 81 چھکے لگا چکے ہیں۔
فن ایلن نے ڈنیڈن میں 17 جنوری کو 137 رنز اسکور کیے جو نیوزی لینڈ کی جانب سے نہ صرف پاکستان بلکہ کسی بھی ملک کے خلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز ہے۔ اس حوالے سے سابقہ ریکارڈ برینڈن مککیلم کے نام تھا جنہوں نے 2012ء میں بنگلا دیش کے خلاف پالیکیلے میں 123 رنز بناکر قائم کیا تھا۔
حالیہ سیریز میں نیوزی لینڈ کی طرف سے ایک سنچری کے علاوہ 5 نصف سنچریاں بھی اسکور کی گئیں جبکہ پاکستان کی جانب سے بھی اتنی ہی نصف سنچریاں بنائی گئیں۔ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف 50 یا اس سے زائد رنز کی سب سے زیادہ انفرادی اننگز پانچ، پانچ تھیں جو بابراعظم اور کین ولیمسن نے اسکور کی تھیں۔ اب ان دونوں نے اپنے ان ریکارڈز کو بہتر کرلیا ہے۔ اب پاکستان کے خلاف کین ولیمسن کی نصف سنچریوں کی تعداد چھے ہے جبکہ بابر 50 یا زائد رنز کی 8 اننگز کھیل چکے ہیں۔
دونوں ممالک کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ ٹم ساؤتھی (نیوزی لینڈ) اور حارث رؤف (پاکستان) کے نام تھا جسے ان دونوں نے مزید مستحکم کردیا ہے۔ اب ساؤتھی 23 میچز میں 38 جبکہ حارث 16 میچز میں 32 وکٹیں لے چکے ہیں۔
اس قبل پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کی طرف سے سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ ایڈم ملنے کے نام تھا جنہوں نے 16-2015ء میں نیوزی لینڈ میں کھیلی گئی تین میچوں کی سیریز میں 8 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اب یہ ریکارڈ ساؤتھی نے توڑ دیا ہے۔ انہوں نے پانچ میچز میں 10 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ ابھی تک حارث رؤف ہی کے نام ہے۔
دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سب سے زیادہ کیچز لینے والے فیلڈرز ٹم ساؤتھی (نیوزی لینڈ) اور فخر زمان (پاکستان) ہیں۔ ان دونوں نے اس سیریز میں اپنے اپنے ریکارڈ مزید مستحکم کرلیے ہیں۔ اب تک ساؤتھی 23 میچز کھیل کر 16 جبکہ فخر زمان نے 15 میچز میں 13 کیچز پکڑے ہیں۔
نوعمر کھلاڑی صائم ایوب اگرچہ سیریز میں اچھی بلے بازی دکھانے میں ناکام رہے مگر انہوں نے خود کو ایک بہترین فیلڈر ثابت کیا۔ انہوں نے آکلینڈ میں چار کیچز لیے۔ یہ نہ صرف نیوزی لینڈ کے خلاف بلکہ کسی بھی ملک کے خلاف ایک اننگز میں کسی بھی پاکستانی فیلڈر کی جانب سے سب سے زیادہ کیچ لینے کا ریکارڈ ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک سیریز میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ کیچز پکڑنے کا ریکارڈ بھی صائم ایوب ہی نے قائم کیا ہے۔ انہوں نے سیریز کے 4میچز کھیل کر 8 کیچز پکڑے۔
نیوزی لینڈ کے فاسٹ باؤلر ٹم ساؤتھی نے آکلینڈ میں 150 وکٹوں کا سنگِ میل عبور کیا۔ وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے واحد باؤلر ہیں۔ سیریز کے اختتام تک وہ 122 میچز کھیل کر 157 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔
پاکستان کے لیفٹ آرم اسپنر محمد نواز نے کرائسٹ چرچ میں کھیلے گئے پانچویں میچ میں اپنے ٹی20 انٹرنیشنل کریئر کی 50 وکٹیں مکمل کرلیں۔ یہ ان کا 60واں میچ تھا۔ وہ یہ سنگِ میل عبور کرنے والے 12ویں پاکستانی باؤلر ہیں۔
اس کے باوجود نیوزی لینڈ سے ٹی20 سیریز میں ہونے والی شکست ٹیم منیجمنٹ اور کرکٹ بورڈ کے لیے ایک لمحہ فکریہ ضرور ہے کیونکہ یہی وہ فارمیٹ ہے جس میں پاکستانی ٹیم کا تجربہ دنیا کی کسی بھی دوسری کرکٹ ٹیم سے زیادہ ہے۔