|
امریکی وزیر خارجہ ا نٹنی بلنکن نے منگل کو عمان میں اردن کے اعلیٰ رہنماؤں اور غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار سے ملاقات کی جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے اور غزہ کی پٹی میں مزید امداد پہنچانے پر زور دیا گیا۔
بلنکن نے اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی اور شاہ عبداللہ ثانی سے الگ الگ بات چیت کی، جس کے بعد انہوں نے کہ غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے سینئر کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ سے ملاقات کی ۔
شاہ عبداللہ سے اپنی ملاقات کے دوران، بلنکن نے کسی ایسی جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جس سے یرغمالوں کی رہائی ممکن ہو سکے، اورانہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس کو جو تجویز پیش کی گئی ہے، اسے قبول کرنا چاہیے۔
بلنکن نے اسرائیل کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے سمیت ،خطے میں پائیدار امن کے حصول کے لیے جاری سفارتی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔
بلنکن نےغزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے پر اردن کی قیادت کا شکریہ ادا کیا جس میں امریکہ اور اردن کی مشترکہ طور پر فضائی ذریعے سے امداد کی ترسیل شامل تھی جس میں اب تک 1,000 ٹن سے زیادہ انسانی امداد فراہم کی جا چکی ہے ۔
دونوں رہنماؤں نے اردن سے زمینی راستوں کے ذریعے غزہ کے لیے ہنگامی نوعیت کی اضافی امداد کی ترسیل کے لئے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
بلنکن نے اردن کے اقتصادی نظام کو جدید بنانے اورعوامی شعبے کی اہم اصلاحات پر شاہ عبداللہ کےعزم کی بھی تعریف کی ۔
منگل کو بعد میں بلنکن نےغزہ سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں سے انسانی ہمدردی کے رابطہ دفتر میں ملاقات کی۔ جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کی سینئر کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ سے بات چیت کی۔
بلنکن نے سگریڈ کاگ سےکہا کہ وہ ان سے براہ راست غزہ کی صورتحال کے بارے میں سننے کے لیے بے چین ہیں۔انہوں نے مزید کہا، “پوری ٹیم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے غیر معمولی کام کر رہی ہے کہ غزہ کے لوگوں کو امداد اور وہ معاونت ملے جس کی انہیں ضرورت ہے۔”
پیر کو سعودی عرب میں قیام کے دوران، بلنکن نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ حماس گروپ، یرغمالوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی “غیر معمولی فیاضانہ” پیشکش کو قبول کرلے گا۔
بلنکن نے ریاض میں کہا، “اس وقت ، غزہ کے لوگوں اور جنگ بندی کے درمیان حائل واحد رکاوٹ حماس ہے۔” انہوں نے کہا،”انہیں فیصلہ کرنا ہوگا، اور انہیں جلد فیصلہ کرنا ہوگا۔”
پیر کو ریاض میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا تھاکہ ’’سعودی عرب اور امریکہ اپنے جن معاہدات پر کام کر رہے تھے، میرے خیال میں ہم اس پر کام مکمل کرنے کے بہت قریب ہیں۔‘‘
انٹنی بلنکن مشرقِ وسطیٰ کا چار روزہ دورہ کررہے ہیں۔ عمان، ریاض اور سعودی عرب کے بعد بلنکن منگل کو اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ بندی پر زور دیں گے۔
گزشتہ برس غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد وہ ساتویں بار خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔
نائک چینگ، وی او اے۔