ہوم World روس اور چین کے تعلقات کسی کے خلاف نہیں ہیں: صدر پوٹن

روس اور چین کے تعلقات کسی کے خلاف نہیں ہیں: صدر پوٹن

0


  • روس کے صدر ولادیمیر پوٹن چین کے دو روزہ دورے پر بیجنگ میں موجود ہیں۔
  • چین اور روس کے تعلقات کسی ملک کے خلاف نہیں ہیں: صدر پوٹن
  • روس نے یوکرین تنازع کے حل کے لیے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا: پوٹن
  • چین، یوکرین تنازع پر غیر جانب دار مؤقف اپنانے کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس اور چین کے تعلقات کسی کے خلاف نہیں ہیں بلکہ دنیا میں استحکام کی علامت ہیں۔

جمعرات کو بیجنگ میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ وہ یوکرین تنازع کے حل کے لیے چین کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن چین کے دو روزہ دورے پر بیجنگ میں موجود ہیں۔

روس کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘ریا نواسٹی’ کے مطابق روس کے صدر نے اس موقع پر یوکرین کی صورتِ حال سے متعلق چینی صدر کو آگاہ کیا۔

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا جس پر امریکہ سمیت کئی ملکوں نے اس کی مذمت کی تھی۔ کئی مغربی ممالک نے روسی فوج کے اںخلا پر زور دیتے ہوئے روس پر پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘شنہوا’ کے مطابق ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ روس نے یوکرین تنازع کے حل کے لیے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔

پوٹن کا کہنا تھا کہ روس پرامن طریقوں سے اس تنازع کا جامع، پائیدار اور منصفانہ حل چاہتا ہے۔

اس موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید وسعت دینے پر زور دیا۔

واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے امن منصوبے کی تجویز پیش کی ہے اور سوئٹزر لینڈ اگلے ماہ امن مذاکرات کی میزبانی کرنے والا ہے۔ لیکن روس کو اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

یوکرین روسی افواج کے مکمل انخلا کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کی واپسی کا بھی خواہاں ہے جن کا روس نے الحاق کا دعویٰ کیا تھا۔ عالمی برادری نے روس کے ان اقدامات کو مسترد کیا تھا۔

روس نے گزشتہ ہفتے شمال مشرقی یوکرین میں خارکیف کے علاقے پر اپنے حملے تیز کر دیے جس سے تقریباً آٹھ ہزار افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

چین، یوکرین تنازع پر غیر جانب دار مؤقف اپنانے کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔ تاہم چینی قیادت کی جانب سے تنازع کے دوران دیے گئے بیانات سے روس کی حمایت کا عندیہ ملتا رہا ہے۔ چین نے روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت سے بھی گریز کیا تھا۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’، ‘اے ایف پی’ اور ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں جب کہ وی او اے مینڈرین سروس کی رپورٹر جان ژی اور وی او اے یوکرینین سروس کی رپورٹر تاتیانا ووروزکو نے بھی رپورٹ کے لیے تعاون کیا ہے۔)



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version