ہوم World اسرائیلی جنگی کابینہ کے رکن کا ستمبر میں انتخابات کا مطالبہ

اسرائیلی جنگی کابینہ کے رکن کا ستمبر میں انتخابات کا مطالبہ

0


  • اسرائیلی جنگی کابینہ کے ایک رکن بینی گینٹز نے ایک ٹیلی وژن پروگرام میں ستمبر میں عام انتخابات کرانے پر زور دیا ہے۔
  • بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ الیکشن کرانے سے عوام کا حکومت پر اعتماد میں اضافہ ہو گا۔
  • رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق بینی گینٹز کی پارٹی کو عوام میں مقبولیت حاصل ہے جب کہ نیتن یاہو کا گراف مسلسل گر رہا ہے۔

اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز نے بدھ کے روز ایک ایسے موقع پر ستمبر میں قومی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے، جب وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کو غزہ کی جنگ پر ملک کے اندر اور باہر سے دباؤ کا سامنا ہے۔

گینٹز نے ایک ٹیلیویژن بریفنگ میں کہا ہے کہ، ہمیں ستمبر میں انتخابات کی تاریخ پر متفق ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی تاریخ طے کرنے سے ہمیں اپنی فوجی کوششوں کو جاری رکھنے کا موقع ملے گا اور اسرائیل کے شہریوں کو یہ اشارہ بھی جائے گا کہ ہم جلد ہی خود پر ان کے اعتماد کی تجدید کریں گے۔

حالیہ دنوں میں ہزاروں اسرائیلیوں نے سڑکوں پر نکل کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور 134 اسرائیلیوں کے معاملے سے نمٹنے میں، جو اس جنگ میں گزشتہ چھ ماہ سے غزہ میں یرغمال ہیں، ان کی حکومت کی ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

یرغمالوں کی رہائی کے لیے اسرائیل میں ہونے والے ایک مظاہرے میں اسرائیلی جنگی کابینہ کے رکن اور سیاست دان بینی گینٹز بھی شریک ہیں۔یکم مارچ 2024

نیتن یاہو، جو اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم ہیں، متعدد بار قبل از وقت انتخابات کو مسترد کر چکے ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب رائے عامہ کے جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ انتخابات میں ہار جائیں گے، نیتن یاہو کہتے ہیں کہ جنگ کے دوران انتخابات میں جانے سے صرف حماس کو فائدہ پہنچے گا۔

بدھ کے روز ان کی لیکوڈ پارٹی نے کہا ہے کہ گینٹز کو جنگ کے دوران چھوٹی سطح کی سیاست کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

لیکوڈ پارٹی کا کہنا ہے کہ اس وقت انتخابات کرانے سے ملک مفلوج ہو گا، تقسیم پیدا ہو گی جس سے جنگ کی صورت حال کو نقصان پہنچے گا اور یرغمالوں کی واپسی سے متعلق معاہدے کے امکانات کو دھچکا لگے گا۔

گینٹز، ایک سابق فوجی جنرل ہیں جو غزہ جنگ کے بحران کے دوران سیاسی اتحاد کے اظہار کے طور پر جنگ کے ابتدائی دنوں میں نیتن یاہو کی حکومت میں شامل ہوئے تھے۔ رائے عامہ کے جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی پارٹی کسی بھی الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ لے گی اور وہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے لیے پسندیدہ امیدوار ہوں گے۔

نیتن یاہو نے یرغمالوں کو واپس لانے کے ساتھ ساتھ حماس کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے، جب کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل ایسا کیسے کر پائے گا۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے لامحدود فضائی، زمینی اور سمندری حملوں میں اب تک 32000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

سروے رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کی قیادت میں اسرائیلی کمیونٹیز پر حملے کے بعد سے زیادہ تر اسرائیلی نیتن یاہو کی قیادت کو ناپسند کرتے ہیں۔

اس حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے جب کہ 250 کے لگ بھگ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، جن میں سے 130 کے قریب اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔

اسرائیل کی سینٹرل الیکشن کمیٹی کے مطابق، اگر کوئی تبدیلی نہیں ہوتی تو پارلیمنٹ کے لیے اگلے انتخابات 27 اکتوبر 2026 کو ہوں گے۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version