|
اقوام متحدہ کے ایک سینئر عہدے دار کے مطابق عالمیادارے نے پیر کو غزہ میں انسانی ہمدردی سےمتعلق اپنی امدادی کارروائیاں اس کے بعد روک دیں جب اسرائیل نے اتوار کو دیر گئے وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلاح کے علاقے کےلیے انخلا کےنئے احکامات جاری کیے۔
اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا،”ہم آج جن حالات میں ہیں ان میں ہمارے لئے امداد کی ترسیل ممکن نہیں ہے۔”
عہدے دار نے کہا کہ ہم غزہ سے رخصت نہیں ہو رہے کیوں کہ وہاں لوگوں کو ہماری ضرورت ہے۔ہم آبادی کی امدادی ضرورت اور اقوام متحدہ کے عملے کی حفاظت اور سیکیورٹی میں توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عہدے دار نے کہا کہ غزہ میں موجود اقوام متحدہ کے عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کوششکرکے کام جاری رکھنے کے لئے کوئی راستہ تلاش کریں ۔
اہلکار نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی کے لیے اپنے مرکزی کمانڈ آپریشنز اور اپنے عملے کے بیشتر ارکان کو اس کے بعد دیر البلاح منتقل کر دیا تھا جب اسرائیل نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح سے لوگوں کو انخلا کا حکم دیا تھا.
عہدےدار نے کہاکہ “اب ہم کہاں جائیں؟” اہلکار نے مزیدکہا کہ اقوام متحدہ کے عملے کو اتنی جلدی میں منتقل کرنا پڑا کہ سامان کو پیچھے رہ گیا ۔
عہدے دار نے کہا کہ “چیلنج ایک ایسی جگہ تلاش کرنا ہے جہاں ہم پھر سے سیٹ ہو سکیں اور مؤثر طریقے سے کام کر سکیں۔” اہلکار کا کہنا تھا کہ ” امدادی کارروائیاں انجام دینے کی جگہ کو دن بدن اتنا زیادہ محدود کیا جارہا ہے جتنا اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیاتھا ۔”
غزہ کی پٹی میں موجودہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس کے بعدشروع ہوئی تھی جب حماس نے اسرائیلی کمیونٹیز پر دہشت گرد حملہ کیا ، جس میں اسرائیل کے اعدادو شمار کے مطابق، تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اس کے بعد سے اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی میں فلسطین کے گھرے ہوئے علاقے کا بڑا حصہ کھنڈر بنا دیا ہے ،فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، کم از کم 40,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے تقریباً 23 لاکھ لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا ہے، جس سے مہلک بھوک اور بیماری میں اضافہ ہوا ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیاہے۔