واضح ہو کہ کچھ دنوں قبل سُچیر نے کہا تھا کہ چَیٹ جی پی ٹی کے لیے بغیر اجازت کے ہی پروگرامروں اور صحافیوں، فن کاروں کے کاپی رائٹ میٹیریل کا دھڑلے سے استعمال کیا گیا۔ اس سے ان کے کاروبار پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ سُچیر کے اس بیان کے بعد اوپن اے آئی پر بڑے سوال کھڑے ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ قانونی طور پر بھی اوپن اے آئی مشکل میں آ گیا۔
23 اکتوبر کو نیو یارک ٹائمز کے انٹرویو میں سُچیر نے کہا تھا کہ اوپن اے آئے انٹرپرینیور اور کاروباریوں کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہی لگتا تھا کہ مجھے فوراً یہ کمپنی چھوڑ دینی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس انٹرویو کے لیے نیویارک ٹائمز ان کے پاس نہیں آیا بلکہ اتنا ضروری خلاصہ کرنے کے لیے انہوں نے خود میڈیا کو بلایا تھا۔