صدر جو بائیڈن کی طرف سے اردن کے ایک فوجی اڈے پر تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا تعلق تہران سے جوڑنے کے بعد ایران نے بدھ کو دھمکی دی کہ وہ اپنی سرزمین پر کسی بھی امریکی حملے کا فیصلہ کن جواب دے گا۔
امریکہ نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ وہ اردون میں ایک امریکی فوجی تنصیب ٹاور 22 پر اتوار کو ہونے والے ڈرون حملے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ میں جوابی حملوں کی تیاری کر رہا ہے۔ اس ڈورن حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک جب کہ کم از کم 40 زخمی ہو گئے تھے۔
امریکہ کی جانب سے کوئی بھی نیا حملہ خطے میں آگ کو مزید بھڑکا سکتا ہے جہاں غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے پہلے ہی صورت حال ابتر شکل اختیار کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایرانی کا انتباہ
ایران پر ممکنہ امریکی حملے کے خلاف ایرانی دھمکی سب سے پہلے نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایرانی کی طرف سے سامنے آئی۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی سفیر نے منگل کو دیر گئے صحافیوں کو بریفنگ میں ایران کے ردعمل کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بہانے سے ایران کے مفادات اور شہریوں پر حملے کا اسلامی جمہوریہ فیصلہ کن جواب دے گی۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے بدھ کو ایرانی بیان کی وضاحت کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ایران کے سفیر امیر سعید ایرانی نے اس بات کی بھی تردید کی کہ پچھلے چند روز کے درمیان امریکہ اور ایران کے درمیان براہ راست یا کسی ثالث کے ذریعے پیغام کا تبادلہ ہوا ہے۔ تاہم ان کا یہ کہنا تھا کہ ایران کی حکومت نے اردن میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کے جواب میں امریکی دھمکی کا نوٹس لیا ہے۔
ایران اس الزام کو مسترد کرتا ہے کہ اردن میں امریکی فوجی تنصیب پر ڈورن حملے میں اس کا کوئی ہاتھ تھا یا یہ حملہ اس کی ایما پر ہوا تھا۔
اسرائیل نے غز ہ میں اپنی کارروائی 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر ایک اچانک اور حیران کن حملے کے ردعمل میں شروع کی جس میں اسرائیل کے مطابق 1140 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں، جو اب چوتھے مہینے میں جاری ہے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 26 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 فی صد عورتیں اور بچے ہیں۔ غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے 20 لاکھ کے لگ بھگ بے گھر ہو چکے ہیں اور زیادہ تر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے مسلم دنیا میں بہت بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس خطے میں ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیمیں اسرائیل کے اندر حملوں کے ساتھ ساتھ بحیرہ احمر اور علاقے کی دیگر سمندری گزرگاہوں پر سفر کرنے والے تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جس سے دنیا بھر کی تجارت متاثر ہونے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
حال ہی میں ایران نے عراق، شام اور پاکستان میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی ایران کے اندر اہداف پر حملہ کیا۔
روز بروز بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث کچھ مبصرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر امریکہ ایران پر حملے کرتا ہے تو خطے میں جنگ کا دائرہ مزید وسعت اختیار کر لے گا۔
ایران کے انقلابی گارڈ کے کمانڈر جنرل حسین سلامی
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایران کے انقلابی گارڈ کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے، جو صرف سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو جواب دہ ہیں، بدھ کو ایک تقریب میں امریکی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی دھمکی جواب دیے بغیر نہیں رہنے دیتے۔
اے پی کے مطابق ہفتے کے روز ایران کے فضائی دفاع کے انچارج ایک جنرل نے کہا تھا کہ ایران نے اپنے دفاع کی اعلیٰ ترین تیاری کر رکھی ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)