ہوم World بلنکن کا روس کی جنگی کوششوں کی حمایت پر چین کو انتباہ

بلنکن کا روس کی جنگی کوششوں کی حمایت پر چین کو انتباہ

0


  • امریکہ کو روسی ڈیفنس انڈسٹری کے لیے چینی مدد پر تشویش ہے۔
  • چین روس کو ایسی اشیا برآمد کرتا ہے جو دوسری صنعتوں کے علاوہ ہتھیار بنانے میں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔
  • تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ چینی بینکوں پر پابندیاں لگاتا ہے تو اس کا نقصان امریکہ سمیت عالمی تجارت کو ہو گا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعے کو روس کی ڈیفینس انڈسٹری کے لیے چین کی مدد پر “سخت تشویش” کا اظہار کرتے ہوئے چینی رہنماؤں کو خبردار کیا کہ واشنگٹن اس معاملے میں پابندیاں عائد کر سکتا ہے۔

بلنکن کے یہ تبصرے بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ اور دوسرے سینئر چینی رہنماؤں سے میٹنگز کے دوران ملاقات کے تھوڑی دیر بعد سامنے آئے۔ ان ملاقاتوں میں دونوں طاقتوں کے درمیان متعدد تنازعات کا احاطہ کیا گیا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بلنکن کے ایجنڈے میں سر فہرست، چین کی جانب سے روس کو مائیکرو چپس، مشینی آلات، اور دوسری ایسی اشیا کی فراہمی شامل تھی جسے روس یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

بلنکن نے کہا “میں نے شی سے کہا، اگر چین اس مسئلے کو حل نہیں کرتا، تو ہم کریں گے۔”

صدر شی کا چین امریکہ تعلقات بہتر بنانے پر زور

چین نے روس کے بارے میں اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک بڑے تجارتی پارٹنر کے ساتھ عام اقتصادی لین دین میں مصروف ہے۔ جمعہ کو اپنے عوامی تبصروں میں، چین کے صدرشی نے روس-یوکرین کے مسئلے کا ذکر نہیں کیا۔ اس کی بجائے، وہ امریکہ اور چین کے تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر مرکوز رہے۔

شی نے کہا،”چین اور امریکہ کو حریفوں کی بجائے شراکت دار بننا چاہیے،ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی بجائے ایک دوسرے کو کامیاب بنانے میں مدد کریں، جارحانہ مسابقت کی بجائے مشترکہ بنیادوں کو تلاش کریں اور اختلافات کو پس پشت ڈالیں”۔

چین کے صدر شی اور امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے درمیان بیجنگ میں اجلاس کا ایک منظر۔ 26 اپریل 2024

شی کے ساتھ بلنکن کی ملاقات کا پہلے اعلان نہیں کیا گیا تھا، لیکن اس کی بڑے پیمانے پر توقع کی جا رہی تھی۔

حکام کئی ہفتوں سے مزید پابندیوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں، جن کا مقصد چین کی طرف سے روس کو ایسی اشیا کی فراہمی روکنا ہے جنہیں کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہو۔ ان کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کے لیے بہت اہم ہیں۔

امریکہ کے ممکنہ اقدامات

تاہم یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ واشنگٹن کس حد تک جائے گا، کیوں کہ چین کے بینکوں کو امریکی مالیاتی نظام سے الگ کرنے سے امریکہ اور عالمی معیشت کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں، بلنکن نے کسی بھی قسم کے ممکنہ اقدامات کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کیں، صرف یہ کہا کہ امریکہ پہلے ہی 100 سے زیادہ چینی اداروں پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم اقدام کرنے ، اضافی اقدامات کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور میں نے آج اپنی ملاقاتوں میں یہ بات بالکل واضح کر دی ہے۔”

امریکی وزیر خارجہ بلنکن(دائیں) چین میں امریکہ کے سفیر(دائیں) اور چیمبر پریذیڈنٹ ایرک ژنگ کی شنگھائی میں چین کے دورے کے آغاز کے موقع کی تصویر۔ 25 اپریل 2024

ایک امریکی بیان کے مطابق، جمعے کو چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ ساڑھے پانچ گھنٹے کی ملاقات کے دوران، بلنکن نے آبنائے تائیوان میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت، متنازعہ جنوبی بحیرہ چین میں چینی سرگرمیوں اور مشرق وسطیٰ اور جزیرہ نما کوریا میں مزید کشیدگی سے اجتناب کی ضرورت سمیت متعدد تحفظات کا اظہار کیا۔

چین امریکہ پر الزام لگاتا ہے کہ وہ اس کی اقتصادی اور فوجی طاقت کو نامناسب طریقے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلنکن کے ساتھ ملاقات کے بعد وانگ نے کہا کہ چین-امریکہ تعلقات “مضبوط ہونا شروع ہو رہے ہیں”، لیکن انہوں نے یہ انتباہ کرتے ہوئے کہ ان تعلقات کو ہر قسم کی رکاوٹوں کا سامنا ہے، زور دے کر کہا کہ منفی عوامل “بڑھ رہے ہیں اور مستحکم ہو رہے ہیں۔”

انہوں نے پوچھا “کیا چین اور امریکہ کو استحکام کے ساتھ آگے بڑھنے کی درست سمت پر چلنا چاہئے یا پرانی ڈگر پر لوٹ جانا چاہئے؟ یہ ہمارے دونوں ممالک کے سامنے ایک بڑا سوال ہے۔”

امریکی وزیر خارجہ بیجنگ میں لی پی ریکارڈ اسٹور سے ریکارڈ خریدنے کے بعد ان کا بیگ وصول کر رہے ہیں۔ 26 اپریل 2024

بڑے چیلنجز

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے روس کو دوہرے استعمال کے آلات کی فراہمی پر پابندیاں عائد کرنے کے کسی بھی امریکی فیصلے کو اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ایان چونگ نے کہا کہ اگر بائیڈن انتظامیہ بڑے چینی بینکوں کی امریکی ڈالر تک رسائی کو منقطع کر دیتی ہے، تو اس اقدام سے امریکہ اور چین کی تجارت میں خلل پڑ سکتا ہے۔

چونگ نے کہا کہ اس کی بجائے، امریکہ مخصوص لین دین کو محدود کرنے یا چھوٹے بینکوں کو ہدف بنانے کا فیصلہ کر سکتا ہے جو روس میں براہ راست دلچسپی رکھتے ہیں۔

ایک اور چیلنج یہ ہے کہ دوہری استعمال کی اشیاء کو ٹریک کرنا انتہائی مشکل ہے، کیونکہ وہ اکثر بظاہر جائز کاروباری شراکت داروں کے ساتھ غیر فوجی وجوہات کی بنا پر برآمد ہوتی ہیں۔

چونگ نے کہا کہ “وہ کاروباری شراکت دار پھر ان اشیاء کو کسی تیسرے فریق کو فروخت کر سکتے ہیں، جو پھر ان اشیاء کو اگلی سطح کے خریداروں کو بیچنا جاری رکھ سکتے ہیں، اور مختلف شراکت داروں کے درمیان فروخت کے یہ سلسلے اس وقت تک جاری رکھ سکتے ہیں جب تک وہ چیزیں روسی فوجی صنعتی کمپلیکس میں نہ پہنچ جائیں”۔

کچھ چیزوں کی شناخت نسبتاً آسان ہے

چیزوں کے دوہرے استعمال پر نظر رکھنے والی ایک ماہر نتاشا کرت کے مطابق گزشتہ سال، چین کی کرغزستان کو بال بیرنگ کی برآمد میں، جنہیں دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ ٹینکوں کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے، 2,000 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔

چین اور روس کے مشترکہ مفادات اور شی اور روسی صدر ولادی میر پوٹن کے بارے میں عالمی تاثر کے پیش نظر وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے درمیان وسیع تر تعلقات ممکنہ طور پر فروغ پاتے رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں درحقیقت ایسی کسی سوچ کو پس پشت ڈال دینا چاہیے کہ ہم ان دونوں کے درمیان کوئی رکاوٹ ڈال سکیں گے۔

(ولیم گیلو، وی او اے نیوز)



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version