امریکی فوجی حکام نے بتایا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے پیر کی صبح بحیرۂ احمر میں ایران جانے والے ایک کارگو جہاز پر دو میزائل داغے ہیں جس سے جہاز کو معمولی نقصان پہنچا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے حوثی باغی بحیرۂ احمر میں مال بردار جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے ایران جانے والے کسی جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔
یو ایس سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر تصدیق کی ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں نے باب المندب کی طرف دو میزائل داغے اور دونوں میزائلوں کے نشانے پر ‘ایم وی اسٹار آئرس’ نام کا بحری جہاز تھا جو کہ یونان کی ملکیت ہے۔
سینٹرل کمانڈ کے مطابق میزائل حملوں سے بحری جہاز کو معمولی سا نقصان پہنچا ہے۔ تاہم جہاز سمندر میں چلنے کے قابل ہے۔ حملے میں جہاز کے عملے کو کوئی چوٹ نہیں آئی اور اس کارگو شپ کی منزل ایران کی بندرگاہ بندر امام خمینی ہے۔
سینٹرل کمانڈر کا بتانا ہے کہ متاثرہ کارگو جہاز پر مارشل جزائر کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں اور یہ بحیرۂ احمر کے راستے برازیل سے مکئی لے جا رہا تھا۔
حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساری نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ جہاز امریکی تھا لیکن میری ٹائم شپنگ ٹریکرز کے مطابق مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والا جہاز یونانی ملکیت تھا۔
سینٹ کام اور بحری جہازوں کو ٹریک کرنے والے تجزیاتی گروپ کپلر کے مطابق سامان لے جانے والا یہ جہاز برازیل سے ایران تک مکئی لے جا رہا تھا۔
کپلر گروپ کے زرعی اجناس کے تجزیہ کار ایشان بھانو نے کہا ہے کہ ایران جانے والے اسٹار آئیرس کارگو جہاز نے دوسرے جہازوں کی طرح اپنا سمندری راستہ تبدیل نہیں کیا تھا کیوں کہ اسے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے حملوں سے خطرے کا خوف نہیں تھا اور اسے حوثیوں کے ایک دوستانہ بحری جہاز کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
اس سال ایران برازیل سے 4.5 ملین ٹن مکئی درآمد کرے گا۔
ایک علاقائی سیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے تہران کو اس حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی اور حوثیوں کا یہ حملہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کیا گہا کہ ایران حوثیوں کو کنٹرول نہیں کرتا اور عسکریت پسند گروپ آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔
حوثی عسکریت پسند یمن کے سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں پر قابض ہیں۔ گروپ نے نومبر کے وسط سے متعدد بار بین الاقوامی تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
حوثیوں کے حملوں نے کئی کمپنیوں کو بحیرۂ احمر کے سفر کو چھوڑ کر افریقہ کے گرد طویل اور زیادہ مہنگے راستے کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا ہے۔
شپنگ اور انشورنس ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثیوں کا ہدف امریکہ، برطانیہ یا اسرائیل سے تجارتی تعلقات رکھنے والے جہاز ہیں۔
حالیہ عرصے کے دوران امریکہ اور برطانیہ نے حوثیوں کے حملوں کو روکنے کے لیے پورے یمن میں گروپ کے ٹھکانوں پر جوابی حملے بھی کیے ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض مواد خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لیا گیا ہے۔