|
غزہ کے سول ڈیفنس کے ادارے نے منگل کو بتایا کہ غزہ کی پٹی کے دوسرے بڑے شہر خان یونس میں اسرائیلی فوج کے گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے آپریشن میں 300 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جب کہ اسرائیلی فوج نے 150 دہشت گردوں کو ختم کرنے کا دعویٰ گیا ہے۔
سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خان یونس کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں کے بعد سے ان کے کارکن علاقے سے 300 کے قریب لاشیں اکھٹی کر چکے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے یہ کارروائی 22 جولائی کو اس علاقے سے ایک راکٹ فائر کیے جانے کے بعد شروع کی تھی، جس کا الزام اسرائیل نے حماس پر لگایا تھا۔
اسرائیلی فوج نے منگل کو بتایا کہ اس نے خان یونس میں اپنا آپریشن مکمل کر لیا ہے جس میں 150 سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ دہشت گردی میں استعمال ہونے والی سرنگوں، گولابارود کے ذخیروں، دہشت گردی میں مدد دینے والی سہولتوں اور وہاں موجود ہتھیاروں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ خان یونس سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کے بعد فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی شروع ہو گئی ہے۔ جب کہ فلسطینی امدادی کارکن اور شہری گلیوں سے لاشیں اکھٹی کر کے انہیں گدھا گاڑیوں اور کاروں کے ذریعے مردہ خانے پہنچا رہے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کے میڈیا آفس نے کہا ہے کہ خان یونس میں اسرائیل کے آٹھ روز تک جاری رہنے والے حملوں میں 255 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں جب کہ کم از کم 30 افراد لاپتہ ہیں۔
حماس کے میڈیا آفس کے مطابق کم از کم 300 گھر اسرائیلی فورسز کے حملوں کا نشانہ بنے جن میں کم ازکم 30 گھر وں پر ایسے وقت میں حملہ کیا گیا جب کہ مکین وہاں موجود تھے۔
عینی شاہدین نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے مشرقی مضافات میں واقع مرکزی قبرستان پر چھاپہ مار کر اسے بلڈوز کر دیا اور قریب واقع مکانوں اور سڑکوں کو بھی تباہ کر دیا۔
خان یونس آپریشن کے اختتام کے بعد اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی کے مرکزی علاقے البریج کے رہائشییوں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فوج اب وہاں آپریشن کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشنز کا یہ سلسلہ اسرائیلی وزیراعظم کے اس اعلان کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے کہ حماس کو ختم کیے بغیر جنگ ختم نہیں ہو گی۔
دوسری جانب امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں کئی مہینوں سے جاری جنگ بندی کی کوششیں ابھی تک بارآور نہیں ہو سکیں ہیں اور پیر کے روز اسرائیل اور حماس دونوں نے معاہدے میں پیش رفت نہ ہونے کا الزام ایک دوسرے پر لگایا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)