بہرحال صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ رفح میں بھی قتل عام کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل ہی عالمی ادارہ صحت نے یہ وارننگ دی تھی کہ اگر رفح پر حملہ کیا گیا تو اس سے ناقابل تصور تباہی ہوگی لیکن اسرائیل کو ایسی کسی بھی تنبیہ سے ظاہر ہے کوئی مطلب نہیں۔
دوسری طرف جنگ بندی کے سلسلے میں پیرس تجاویز کو اسرائیل کے ذریعہ مسترد کر دیے جانے کے بعد اب جنگ بندی کے تعلق سے بھی بات چیت کا معاملہ سرد پڑتا جا رہا ہے۔ حالانکہ فرانس کے صدر
ایمانوئیل میکرون نے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے فون پر جو بات کی اس کے تعلق سے کہا یہ جا رہا ہے کہ میکرون کا لہجہ کافی سخت تھا اور انھوں نے نیتن یاہو سے صاف کہا کہ ”غزہ میں انسانی جانوں کا نقصان اور ہلاکتیں قابل برداشت نہیں ہیں۔ اس لیے جنگ کو لازماً روکا جائے۔“