|
اسرائیل کو غزہ میں ایک امدادی قافلے پر اس فضائی حملے پر جوابدہ ٹھہرانے کے مطالبوں میں جمعرات کے روزمزید اضافہ ہو گیا جس میں ورلڈ سینٹرل کچن کے سات امدادی کارکن ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان جمعرات کو حملے کے بعد پہلی فون کال میں بات چیت متوقع تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کو انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے بہتر اقدامات کی ضرورت ہے۔
امدادی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن نے جمعرات کو کہا کہ اس نے آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، پولینڈ اور امریکہ سے کہا ہے کہ وہ “ان حملوں کی آزادانہ، تیسرے فریق کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کریں، جن میں اس بارے میں تحقیقات شامل ہوں کہ آیا وہ حملے دانستہ طور پر کیے گئے تھے یا بصورت دیگر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔”
پیر کے حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک فلسطینی، تین برطانوی شہری، ایک پولش شہری، ایک آسٹریلوی اور ایک کینیڈین نژاد امریکی شہری شامل تھے۔
ورلڈ سینٹرل کچن نے ایک بیان میں کہا، “واقعے کی سچائی کا تعین کرنے، ذمہ داروں کے لیے شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے، اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے امدادی کارکنوں پر مستقبل کے حملوں کو روکنے کا واحد طریقہ آزادانہ تحقیقات ہے۔”
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کا ردعمل خاطر خواہ نہیں رہا ہے، جس میں اس کا یہ رد عمل بھی شامل ہے کہ یہ صرف جنگ کا نتیجہ ہے۔
البانیز نے کہا، ” انسانی ہمدردی سے متعلق بین الاقوامی انسانی قانون میں بالکل واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امدادی کارکنوں کو اس امداد اور اس معاونت کو اپنی جان کو لاحق کسی خطرے کے بنا فراہم کرنے کے قابل ہونا چاہیے ۔”
پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں پولینڈ کو وضاحت کے ساتھ ساتھ متاثرین کے خاندانوں کے لیے معاوضے کی بھی توقع ہے۔
پینٹاگان نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بدھ کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ فون کال کے دوران “اسرائیلی حملے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا”۔
پینٹاگان کے پریس سیکرٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ وزیر دفاع آسٹن نے کہا کہ اس سانحے نے، خاص طور پر فلسطینی شہریوں کے انخلاء اور انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، رفح میں ممکنہ اسرائیلی فوجی آپریشن پر اظہار تشویش کو مزید تقویت دی ہے۔
رائڈر نے کہا کہ آسٹن نے آنے والے دنوں میں غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار میں تیزی سے اضافے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا، “خاص طور پر شمالی غزہ کی کمیونٹیز کے لیے جنہیں قحط کا خطرہ لاحق ہے۔”
اسرائیل کی مسلح افواج کے سربراہ، ہرزی حلوی نے اس حملے کو ایک “سنگین غلطی” قرار دیا ہے، جس کا الزام انہوں نے رات کے وقت “غلط شناخت” کو قرار دیا۔
نیتن یاہو نے وعدہ کیا ہے کہ اس “افسوس ناک کیس” کی تحقیقات “آخر تک” کی جائے گی۔
اسرائیل پر حماس کے اکتوبر کے حملے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں کم از کم 33,037 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک تہائی عسکریت پسند تھے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے پی اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔