ہوم World غزہ کے لیے امداد روکنا اخلاقی ظلم ہے؛ گوتریس کا انسانی بنیادوں...

غزہ کے لیے امداد روکنا اخلاقی ظلم ہے؛ گوتریس کا انسانی بنیادوں جنگ بندی کا مطالبہ

0


  • اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رفح کراسنگ کا دورہ کیا۔
  • سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے امداد روکنا ایک اخلاقی ظلم ہے۔
  • انتونیو گوتریس نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ کے لیے امداد روکنا ایک اخلاقی ظلم ہے۔ انہوں نے انسانی بنیادوں پر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نتین یاہو اور ان کی جنگی کابینہ سے ملاقات کی ہے تاکہ انہیں رفح پر حملے سے باز رکھا جا سکے۔

انتونیو گوتریس نے ہفتے کے دن مصر کی سرحد کے ساتھ واقع غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح کا دورہ کیا۔ ہفتے کو کراسنگ کے دورے میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے امداد روکنا ایک اخلاقی ظلم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رفح کراسنگ کی ساری صورتِ حال دل توڑ دینے والی اور بے رحمانہ ہے۔

گوتریس نے جب رفح کراسنگ کا دورہ کیا تو ان کے ایک جانب ان ٹرکوں کی لمبی قطار تھی جن پر امدادی سامان لدا ہوا تھا۔ ان ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

غزہ میں امدادی سامان کے ٹرکوں کو اس وقت داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے جب اس جنگ زدہ علاقے کی 23 لاکھ آبادی میں بیشتر کو فاقہ کشی کا سامنا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ یہ انتہائی المناک اور اخلاقی ظلم ہے۔

اپنے بیان میں انتونیو گوتریس نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ پورے غزہ میں انسانی ضروریات کے سامان کی بلا کسی رکاوٹ کے رسائی کی اجازت دے۔

سیکریٹری جنرل کا رفح کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل وہاں ایک بھر پور فوجی کارروائی کی دھمکی دے رہا ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت رفح میں ان لوگوں کی اکثریت پناہ لیے ہوئے ہے جو غزہ میں بے گھر ہوئے ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن رفح پر اسرائیل کو کارروائی سے روکنے والوں میں شامل ہیں۔

اینٹنی بلنکن نے جمعے کو تل ابیب میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے جنوبی غزہ کے اس علاقے میں کارروائی کے حوالے سے ملاقات کی۔

بلنکن نے نیتن یاہو اور ان کی جنگی کابینہ سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مزید شہریوں کی اموات کا اندیشہ ہے۔

اس سے انسانی امداد کے پہنچنے میں بڑی رکاوٹیں ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اس سے اسرائیل کے دنیا بھر میں زیادہ الگ تھلگ ہونے کا خطرہ ہے جب کہ اس کی طویل المدت تک سلامتی اور استحکام خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو رفح پر حملے کے لیے امریکہ کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔

نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ میں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس رفح میں جانے اور حماس کو شکست دینے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔۔

ان کے بقول میں نے انہیں یہ بھی بتایا کہ مجھے امید ہے کہ ہم یہ کام امریکہ کی مدد و حمایت سے کریں گے۔ لیکن اگر ہمیں کرنا ہی پڑا تو ہم اکیلے ہی یہ کام کریں گے۔

رفح میں لگ بھگ دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں جن میں سے اکثر وہ ہیں جو جنگ کے دوران تحفظ کی تلاش میں غزہ کے دوسرے حصوں سے نقل مکانی کرکے وہاں پہنچے ہیں۔

اینٹنی بلنکن کی جمعے کو تل ابیب میں اسرائیلی حکام سے ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان ان یرغمالیوں کی رہائی کے عوض جنہیں سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے دوران یرغمال گیا تھا چھ ہفتے کی جنگ بندی میں بازیاب کرانے کی کوشش کی جا جاری ہے۔ لیکن رفح پر حملے کی دھمکیوں نے بات چیت کے بارے میں شبہات پیدا کر دیے ہیں۔

امریکہ نے ہفتے کو قطر میں ہونے والے مذاکرات میں ایک تجویز پیش کی تھی تاکہ فریقین کے درمیان اس بارے میں اختلاف کو دور کرنے کی کوشش کی جائے کہ اگر معاہدہ ہوتا ہے تو اسرائیل حماس کے پاس موجود ہر یرغمالی کے بدلے کتنے قیدیوں کو رہا کرے گا۔

ادھر حماس نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ کہ ایک اسرائیلی یرغمال کی موت ہو گئی ہے۔

حماس کے مطابق یرغمالی کی موت کا سبب دوا اور خوراک کی کمی تھی۔

اسرائیل عام طور سے ایسے اعلانات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا۔

ایسے میں جب اسرائیلی حکام رفح میں فوجی حملے کے معاملے پر غور کر رہے ہیں۔ اسرائیلی افواج نے غزہ شہر کے الشفاء اسپتال میں کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔

اسرائیلی افواج کے بقول اس نے پیر کو شروع کی گئی اپنی کارروائی میں 170 سے زیادہ مسلح افراد کو ہلاک کیا ہے۔

غزہ میں فضا سے امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

غزہ کی عسکری تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ وہ اس علاقے میں اسرائیلی فوج سے لڑ رہی ہیں۔

علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی مشکل ہو رہی ہے اور غذائی عدم تحفظ سے متعلق ایک رپورٹ میں جسے اقوامِ متحدہ بھی درست سمجھتی ہے گزشتہ ہفتے کہا گیا ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی آنے والے ہفتوں میں قحط کے خطرے سے دو چار ہیں۔

اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version