ایک سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گندا پور نے علاقے میں استحکام کو یقینی کرنے کے لیے بات چیت کے توسط سے سبھی معاملوں کو حل کرنے کی واضح ہدایات جاری کی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قبائیلی بھاری اور آٹومیٹک اسلحوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ لڑائی میں گھروں اور دکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے اور مختلف گاؤں سے لوگ محفوظ مقامات پر چلے گئے ہیں۔
پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے صدر محمد حیات حسن نے تصدیق کی ہے کہ ہفتہ کو ضلع کے سبھی تعلیمی ادارے بند رہے۔ اس تشدد کے ویڈیو بھی سامنے آئے ہیں جس میں لوگوں کی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ پولیس نے کہا کہ 6 خواتین کو قید کیے جانے کی خبر ہے لیکن محدود کنکٹیویٹی کی وجہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کے لیے اطلاع اور مواصلات بہت کم پڑ رہے ہیں۔