|
جاپان اور چین کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں تیز ہو گئ ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ہند و بحر الکاہل کے خطے میں چینی فوجی سرگرمی کے باعث طویل عرصے کی کشیدگی اتنی آسانی سے کم نہیں ہو گی۔
ایئن چانگ نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ اور چین کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کو دیکھتے ہوئے اور 20 جنوری کے بعد امریکی انتطامیہ میں تبدیلی کے پیشِ نظر ٹوکیو بیجنگ کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے۔
تاہم وائس آف امیریکہ سے فون پر گفتگو میں چانگ نے کہا، دونوں ملکوں کے بنیادی موقف میں بہت دوری پائی جاتی ہے۔ اور جب تک چین مشرقی بحیرہ چین پر اپنا دعویٰ برقرار رکھے گا اور اس کے لیے اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ جاری رکھے گا، چین اور جاپان کے لیے دوطرفہ تعلقات میں بنیادی تبدیلی لانا مشکل ہوگا۔
جاپانی وزیرِ خارجہ تکیشی اویئیا نے بدھ کے روز بیجنگ میں چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی اور وزیرِ اعظم لی چیانگ سے ملاقات کی۔ فریقین نے اس پر اتفاق کیا کہ 2025 میں وانگ جاپان کا دورہ کریں گے اور تعلقات کو معاشرے میں بنیادی سطح پر بہتر بنایا جائے گا۔
بدھ کے روز وانگ نے کہا، چین اور جاپان کو عوام سے عوام کی سطح پر تعلقات مضبوط کرنے چاہئیں، چین اور جاپان کی دوستی کے لیے عام حمایت میں اضافہ اور تنازعوں اور تفرقات کو مناسب طریقے سے حل کرنا چاہئیے۔
بدھ کے روز کی اس ملاقات میں بیجنگ کی توجہ اس میٹنگ کے مثبت پہلوؤں پر رہی جبکہ جاپان کی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیرِ خارجہ تکیشی اویئیا نے جاپان کے قریب چینی فوجی سرگرمیوں اور چین میں جاپانی شہریوں کے تحفظ پر جاپان کی تشویش کا اعادہ کیا۔
اس تشویش کے باوجود اویئیا اور وانگ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی اقتصادی مزاکرات کے علاوہ سیکیورٹی کے معاملات پر باہم رابطے بہتر بنانے کے لیے چین اور جاپان کے درمیان بات چیت بھی ضروری ہے۔
سٹیون نیگی ٹوکیو میں انٹرنیشنل کرسچئین یو نیورسٹی میں پالیٹکس اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے پروفیسر ہیں۔ انہوں نے وائس آف امیریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، چونکہ چین اپنے ارد گرد کے علاقوں میں سیکیورٹی کی فضا میں تبدیلی کا عزم کیے ہوئے ہے، جاپان کی کوشش ہے کہ وہ چین کے ساتھ ازسرِ نو تعلقات کے بجائے کم عرصے میں پہلے سے موجود تعلقات کو بہتر بنائے۔
نیگی کہتے ہیں،” جاپان کا خیال ہے کہ اس بات کا موقع موجود ہے کہ بیجنگ کا کچھ مثبت ردِ عمل حاصل کیا جاسکے خواہ یہ کاروباری میدان میں ہو یا دونوں ملکوں کے درمیان لوگوں کی آمدورفت کے معاملے میں۔”
دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کیا ہے؟
چین اور جاپان کے درمیان بڑے تنازعوں میں سے ایک نقصان زدہ فوکوشیما نیوکلئیر پاور پلانٹ سے ریڈیو ایکٹیو آلودہ پانی کا اخراج بھی ہے۔ بیجنگ بارہا ٹوکیو کے اس اقدام کی مخالفت کر چکا ہے اور اس نے جاپان سے سی فوڈ کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اگرچہ دونوں حکومتوں نے ایسے اقدامات پر رضامندی ظاہر کی ہے جو چین جیسے متاثرہ ممالک کو آزادانہ طور پر اس پانی کے نمونوں کی ستمبر میں پرکھ کی اجازت دیتے ہیں تاہم وانگ اور اویئیا کی اس موضوع پر ہوئی بات چیت میں یہ آثار نظر نہیں آئے کہ بیجنگ درآمد پر پابندی میں نرمی کرے گا۔
جاپان امریکہ تعلقات پر کوئی اثر پڑے گا؟
اگرچہ جاپان چین کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے لیکن نیشنل یونیورسٹی آف سنگا پور کے ایئن چانگ کہتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات جاپان کی ترجیح رہیں گے۔
انہوں نے وائس آف امیریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا، ٹوکیو جس قدر ہو سکا امریکہ کے ساتھ ہم آہنگی رکھے گا کیونکہ جاپان کی معیشت کافی حد تک امریکی معیشت سے مربوط ہے۔
وہ کہتے ہیں، امریکہ اور جاپان کے اتحاد کو مزید مضبوط بنانے اور شمال مشرقی ایشیا کی صورتِ حال کے بارے میں مشترکہ ابلاغ میں اضافے کی ضرورت ہے
( ( یہ رپورٹ ولیم ینگ نے وائس آف امیریکہ کے لیے تیار کی)