نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت میں یک یوٹیوبر کو اپنے متوقع بچے کے جنس کے بارے میں ویڈیو بنانے پر قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اپنے چینل عرفانس ویو پر ولاگر کی جانب سے ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئی تھی، جس میں عرفان کی جانب سے پیدائش سے قبل نازائیدہ بچے کی جنس بتا دی گئی تھی، واضح رہے اہلیہ پیرینٹل سیکس ڈٹرمنیشن ٹیسٹ کے لیے دبئی کے ہسپتال میں موجود تھیں۔
بھارتی میڈیا کے ذرائع کے مطابق تامل ناڈو ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے معروف یوٹیوبر عرفان کو قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یوٹیوبر کی جانب سے پری کانسیپشن اور پیر نیٹل ڈائگناسٹک ٹکنیکسز ایکٹ 1994 کی خلاف ورزی کی گئی ہے، نازائیدہ بچے کی جنس بتانا بھارت سمیت کئی ممالک میں غیر قانونی ہے جبکہ تامل ناڈو کے صحت ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یوٹیوبر سے ویڈیو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے حوالےسے آج نیوز نے بتایاکہ یوٹیوبر عرفان کی جانب سے سوشل میڈیا صارفین سے ایک فنکشن کے دوران نازائیدہ بچے کے جنس کا اعلان کیا گیا تھا، نازایئدہ بچے کی جنس کی شناخت کا ٹیسٹ دبئی میں کیا گیا تھا۔ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے سائیبر کرائم ڈویژن کو بھی ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں عرفان کی جانب سے اپلوڈ کی گئی ویڈیو کو ہٹانے کے حوالے سے کہا گیا ہے۔
تاہم اس حوالے سے یوٹیوبر عرفان کا کہنا تھا کہ جب میں 1993 میں پیدا ہوا تھا، تو میری والدہ کو میری جنس کا علم تھا۔ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ نہیں تھا۔ یہ عمل روکا گیا تھا کیونکہ کئی افراد لڑکیوں کے ساتھ ناانصافی کر رہے تھے۔