ہوم World یوکرین جنگ کے خاتمے پر ٹرمپ سے مذاکرات اور مفاہمت کے لیے...

یوکرین جنگ کے خاتمے پر ٹرمپ سے مذاکرات اور مفاہمت کے لیے تیار ہیں: پوٹن

0


  • امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ممکنہ مذاکرات میں مفاہمت کے لیے تیار ہیں: روسی صدر پوٹن
  • یوکرینی حکام کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے۔ پوٹن
  • پوٹن نے سرکاری ٹی پر سوال و جواب کے ایک سالانہ سیشن کے دوران ایک امریکی نیوز چینل کے رپورٹر کو بتایا کہ وہ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو کہا کہ وہ امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ممکنہ مذاکرات میں مفاہمت کےلیے تیار ہیں اور یوکرینی حکام کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے بھی ان کی کوئی شرط نہیں ہے۔

ٹرمپ نے یوکرین تنازع کو تیزی سے ختم کروانے کا عزم ظاہر کیا ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی ایسی تفصیل نہیں دی جس سے یہ پتہ چلے کہ وہ یہ مقصد کس طرح حاصل کر سکتے ہیں۔

پوٹن نے سرکاری ٹی پر روسیوں کے ساتھ سوال و جواب کے ایک سالانہ سیشن کے دوران ایک امریکی نیوز چینل کے رپورٹر کو بتایا کہ وہ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، جن کے بارے میں پوٹن کا کہنا تھا کہ ان سے برسوں سے بات نہیں ہوئی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ٹرمپ کو کیا پیش کش کر سکتے ہیں تو پوٹن نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہ روس کسی کمزور پوزیشن میں ہے، کہا کہ روس 2022 میں یوکرین میں اپنے فوجیوں کو بھیجنے کا حکم دینے کے بعد سے کہیں زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔

روسی صدر پوٹن ماسکو میں ایک سالانہ پریس کانفرنس کے دوران ، فوٹو رائٹرز 19 دسمبر 2024

پوٹن نے یہ کہنے کے بعد کہ روسی فورسز پورے محاذ پر پیش قدمی کرتے ہوئے یوکرین میں اپنے بنیادی اہداف کے حصول کی جانب بڑھ رہی ہیں، کہا،’’ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم گفت و شنید اور مفاہمتو ں کے لیے تیار ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ میری رائے میں، جلد ہی، وہ یوکرینی جو لڑنا چاہتے ہیں، بھاگ جائیں گے؛ جلد ہی ان میں سے کوئی باقی نہیں بچے گا جو لڑنا چاہتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’ ہم تیار ہیں، لیکن دوسرے فریق کو مذاکرات اور مفاہمتوں، دونوں کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔

رائٹرز نے گزشتہ ماہ رپورٹ دی تھی کہ پوٹن ٹرمپ کے ساتھ یوکرین پر جنگ بندی کے کسی معاہدے پر گفتگو کے لیے تیار ہیں لیکن انہوں نے کسی بھی قسم کی بڑی علاقائی مراعات دینے کے امکان کو مسترد کر دیا تھا اور زور دے کر کہا تھا کہ کیف نیٹو میں شمولیت کے اپنے عزائم سے دستبردار ہو جائے۔

روسی صدر پوٹن ماسکو میں اپنی سالالنہ پریس کانفرنس کے دوران فوٹو رائٹرز 19 دسمبر 2024

پوٹن نے جمعرات کو کہا کہ روس کی یوکرین کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے اور وہ صدر ولودی میر زیلنسکی سمیت کسی کے بھی ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ معاہدے پر صرف یوکرین کی جائز اتھاریٹیز کے ساتھ دستخط ہو سکتے ہیں، جو سر دست، کریملن کے خیال میں صرف یوکرین کی پارلیمنٹ ہے۔

پوٹن نے کہا کہ، زیلنسکی کو، جن کی مدت صدارت تکنیکی اعتبار سے ختم ہو چکی ہے، لیکن جنہوں نے جنگ کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر کر دی ہے، خود کو کسی بھی معاہدے پر قانونی دستخط کنندہ سمجھنے کے لیے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کہ معاہدہ قانونی طور پر درست ہے، ماسکو کے نزدیک انہیں دوبارہ منتخب ہونے کی ضرورت ہو گی۔

پوٹن نے کیف کے ساتھ کسی عارضی جنگ بندی پر متفق ہونے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے ساتھ صرف امن کا کوئی پائیدار معاہدہ ہی درکار ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی بات چیت کا آغاز اس ابتدائی معاہدے کی بنیاد پر ہونا چاہئیے جو جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں روسی اور یوکرینی مذاکرات کاروں کے درمیان استنبول میں طے پایا تھا، جس پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوا۔

کچھ یوکرینی سیاست دان اس معاہدے کے مسودے کو ایک شکست کے مترادف سمجھتے ہیں جس سے یوکرین کے فوجی اور سیاسی عزائم کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔

روس کے اہداف

روس کا، جو تنازع کو ایک خصوصی دفاعی فوجی آپریشن کہتا ہے، جس کا مقصد مشرق میں نیٹو کی خطرناک توسیع کو روکنا ہے، یوکرین کے لگ بھگ پانچویں حصے پر کنٹرول ہے اور اس نے اس سال یوکرین کے کئی ہزار مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں ضم کرنے کے لیے پر عزم ، ماسکو کی فورسز نے مشرق میں متعدد بستیوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب وہ اسٹریٹیجک اہمیت کے شہروں، مثلاً پوکروسک پر قبضہ کرنے کی طرف بڑھ رہی ہیں۔

پوٹن نے کہا کہ لڑائی پیچیدہ ہے، اس لیے یہ اندازہ لگانا مشکل اور بے معنی ہے کہ آئندہ کیا ہو گا۔۔۔۔ لیکن ہم اپنے بنیادی مسائل کے حل کی جانب بڑھ رہے ہیں، جن کا خاکہ ہم نے خصوصی فوجی آپریشن سے قبل پیش کیا تھا۔

روس کے اثرات

روس کے کرسک علاقے میں یوکرینی فورسز کی مسلسل موجودگی پر بات کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ کیف کے فوجیوں کو زبردستی باہر نکالا جائے گا، لیکن انہوں نے یہ کہنے سے انکار کر دیا کہ ایسا کب ہو گا۔

جنگ نے روس کی معیشت کو تبدیل کر دیا ہے، اور پوٹن نے کہا کہ اگرچہ افراط زر پریشان کن حد تک بڑھ گیا ہے لیکن شرحِ نمو کی رفتار بہت سی دوسری بڑی معیشتوں سے زیادہ ہے، مثال کے طور پر برطانیہ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ کوئی مختلف کام کر سکتے تھے تو انہوں نے کہا کہ انہیں فوجیوں کو 2022 سے پہلے یوکرین بھیج دینا چاہئیے تھا اور یہ کہ روس کو جنگ کے لیے بہتر طور پر تیار ہونا چاہئیے تھا۔

روس کے یوکرین پر 2022 کے حملے کے بعد سے ہزاروں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور اس کے نتیجے میں ماسکو اور مغرب کے درمیان تعلقات میں، 1962 کے کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے، سب سے بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version