جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔
عام طور پر اس بیماری کے لیے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز یا میٹابولک ڈس فنکشن ایسوسی ایٹڈ اسٹیٹوٹک لیور ڈیزیز (ایم اے ایس ایل ڈی) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور یہ جگر کے امراض کی عام ترین قسم ہے۔
اس بیماری کے دوران جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اس کا علاج نہ ہو تو اس کے افعال تھم جاتے ہیں۔ جگر کی اس بیماری کے نتیجے میں میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
صحت مند جگر میں چربی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور اس میں معمولی اضافے کو بھی بیماری تصور کیا جاتا ہے۔ اب ماہرین نے اس بیماری سے متاثر ہونے پر مریضوں میں نظر آنے والی ایک عام علامت کو دریافت کیا ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی باسل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے مسائل اس بیماری سے متاثر ہونے کی ایک عام علامت ہوسکتی ہے۔ اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ جسمانی اندرونی گھڑی اور نیند کا سائیکل متاثر ہونے سے جگر کے اس عارضے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر اس نئی تحقیق میں پہلی بار ثابت کیا گیا کہ جگر کے اس عارضے کے شکار افراد کے سونے جاگنے کا شیڈول صحت مند افراد سے مختلف ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کے شکار افراد میں رات کو بار بار جاگنے کا امکان 55 فیصد زیادہ ہوتا ہے اور ایک بار جاگنے کے بعد دوبارہ سونا مشکل ہو جاتا ہے جس سے اس بیماری کا اشارہ ملتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جگر کے اس عارضے کے شکار افراد دن میں زیادہ غنودگی کا سامنا کرتے ہیں یا وہ زیادہ وقت تک سوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ایم اے ایس ایل ڈی کے شکار افراد کی رات کی نیند بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے اور وہ اکثر آدھی رات کے بعد بیدار ہو جاتے ہیں۔
اس تحقیق میں جگر کے اس عارضے کے شکار 46 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کے ڈیٹا کا موازنہ 8 ایسے افراد میں کیا گیا جو جگر کی کسی اور بیماری کے شکار تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ 16 صحت مند افراد کو بھی تحقیق میں شامل کیا گیا۔
تحقیق میں شامل ہر فرد کی کلائی میں مانیٹرنگ ٹریکر پہنایا گیا جو جسمانی سرگرمیوں، جسمانی درجہ حرارت اور دیگر پہلوؤں کا ڈیٹا اکٹھا کرتا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جگر پر چربی چڑھنے کے شکار افراد کی نیند کا انداز اور معیار جگر کے دیگر امراض کے شکار افراد سے ملتا جلتا تھا۔
ایم اے ایس ایل ڈی کے شکار 32 فیصد مریضوں نے بتایا کہ نفسیاتی تناؤ کے باعث ان کی نیند متاثر ہوتی ہے، صحت مند افراد میں 6 فیصد افراد نے اس مسئلے کو رپورٹ کیا۔ محققین کے مطابق نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ نیند کے مسائل اور جگر کے اس عارضے کے درمیان تعلق موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ جگر کی یہ بیماری نیند کے مسائل کا باعث بنتی ہے یا نیند کے مسائل اس بیماری کا خطرہ بڑھاتے ہیں، مگر جینیاتی، ماحولیاتی عناصر اور مدافعتی ردعمل ممکنہ طور پر اس حوالے سے کردار ادا کرتا ہے۔
محققین کے مطابق نیند کے مسائل کے باعث جگر کے مرض کے شکار افراد میں موٹاپے اور میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔