خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں چینی انجینئرز پر حملے میں ملوث گروہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پرحملے میں ملوث 10سے زائد دہشت گرد اور سہولت کار گرفتار کرلیے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کی موبائل سم سے اہم گرفتاریاں کی گئیں۔گرفتار دہشت گرد اور سہولت کاروں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے۔
گرفتار ہونے والوں میں 4 سہولت کار بھی شامل ہے، حملہ آور کو افغانستان سے لانے والا کمانڈر بھی گرفتار کرلیا گیا۔
خودکش حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو شانگلہ کے قریب 10 روز تک 500 روپے فی دن کرائے پر پارک کیا گیا تھا، گاڑی درہ زندہ سے چکدرہ پہنچانے والے ڈرائیور کو ڈھائی لاکھ روپے کرایہ دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 26 مارچ کو خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ریجنل پولیس چیف محمد علی گنڈاپور نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی جو اسلام آباد سے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے داسو میں اپنے کیمپ کی جانب جا رہے تھے۔
محمد علی گنڈاپور نے مزید بتایا تھا کہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں کے علاوہ اُن کا ایک پاکستانی ڈرائیور بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ سے بشام میں دہشت گرد حملے میں چینی انجینئرز کی ہلاکت پر تعزیت کرتے ہوئے واقعے کے ذمے داروں اور سہولت کاروں کے خلاف تحقیقات کر کے انہیں قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
پاک فوج نے خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بزدلانہ کارروائیوں میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کے اہم اسٹریٹجک پروجیکٹس کو نشانہ بنایاجارہا ہے، دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیوں کا مقصد داخلی سلامتی کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
27 مارچ کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بشام میں دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے گی۔
30 مارچ کو کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ بشام واقعہ میں ملوث عناصر نہیں چاہتے ہیں کہ پاک-چین دوستی آگے بڑھے۔