ہوم Breaking News کیا آپ دہی کھانے کا یہ حیرت انگیز فائدہ جانتے ہیں؟

کیا آپ دہی کھانے کا یہ حیرت انگیز فائدہ جانتے ہیں؟

0


صدیوں سے انسان دہی کھا رہے ہیں اور پاکستان میں بھی اس کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔ دہی کو روزمرہ کی غذا کا حصہ بنانے سے صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر ایک کپ دہی سے جسم کو روزانہ درکار کیلشیئم کی لگ بھگ 50 فیصد مقدار مل جاتی ہے جس سے ہڈیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس سے ہٹ کر بھی دہی میں متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جن سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 2 وہ عام ترین دائمی مرض ہے جس سے صرف پاکستان میں ہی کروڑوں افراد متاثر ہیں۔

کچھ افراد میں جینز یا خاندانی تاریخ کے باعث ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ مگر اچھی بات یہ ہے کہ دہی کھانے کی عادت سے آپ اس دائمی مرض سے خود کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

مارچ 2024 میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے بتایا گیا کہ دہی کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔ امریکی طبی ریگولیٹر ادارے کی جانب سے یہ اعلان ایک درخواست کے بعد کیا گیا۔

ایف ڈی اے سے ایک کمپنی نے پوچھا تھا کہ کیا وہ اپنی مارکیٹنگ میں دہی کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم کرنے میں مددگار قرار دے سکتی ہے یا نہیں۔ 2018 میں یہ درخواست جمع کرائی گئی تھی اور اب ایف ڈی اے کی جانب سے اس دعوے کی مخالفت نہ کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ادارے کے مطابق ہر ہفتے کم از کم 2 کپ دہی کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس سے قبل 2022 میں ایک طبی تحقیق میں دہی کھانے سے صحت پر مرتب فوائد پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دہی یا اس جیسی دودھ سے بنی مصنوعات کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دودھ سے بنی مصنوعات بالخصوص کم چکنائی والی مصنوعات ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں سرخ اور پراسیس گوشت کا زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

2020 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دہی، مچھلی، زیتون کے تیل اور ایسی دیگر غذاؤں کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

2018 میں جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دہی کھانے سے بلڈ گلوکوز کی سطح اور انسولین کی مزاحمت میں کمی آتی ہے، جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔




Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version