اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)پاکستان ریکوڈک مائننگ سمیت کن کن شعبوں میں سعودی سرمایہ کار ی چاہتا ہے۔۔؟ اس حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آ ئی ہیں ۔ وزارت توانائی کے سینئر حکام نے “دی نیوز” کو بتایا ہے کہسرمایہ کاری معاہدوں کی ابتدائی کارروائی کیلئے سعودی وفد آج پاکستان پہنچ رہا ہے۔ معیشت کے مختلف شعبوں میں پہلے مرحلے میں 5 ارب ڈالر زکی سرمایہ کاری کیلئے روڈ میپ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ سعودی عرب کا تقریباً 100 رکنی وفد وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں آج پاکستان پہنچ رہا ہے تاکہ معیشت کے مختلف شعبوں بشمول ریکوڈک، گرین ریفائنری، دیامر بھاشا، زراعت اور کے پی کے ٹورازم زون میں پہلے مرحلے میں 5 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے لیے ابتدائی کارروائی اور روڈ میپ کو حتمی شکل دی جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کے دوران دونوں فریقین کے حکام سرمایہ کاری کے معاہدوں کو حتمی شکل دیں گے۔ سعودی ولی عہد کا مئی کے پہلے یا دوسرے ہفتے پاکستان آنے کا امکان ہے۔ تاہم وزارت توانائی کے سینئر حکام ن کے مطابق ریکوڈک مائننگ میں سعودی عرب سے 1 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت 50 فیصد شیئرز کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے پاس ہیں جبکہ چلی کی اینٹوفاگاسٹا وفاقی حکومت کے3 اداروں بشمول آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے جمع کرائے گئے 900 ملین ڈالرز کے عوض اس منصوبے سے باہر ہو گئی ہے۔ ان اداروں کا پراجیکٹ میں 25 فیصد حصہ ہے جبکہ باقی حصص بلوچستان کے پاس ہیں۔ ان میں سے 15 فیصد مکمل طور پر فنڈ کی بنیاد پر اور 10 فیصد فری کیریڈ کی بنیاد پر صوبہ بلوچستان کی ملکیت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب نے 8 اپریل 2024 کو 5 ارب ڈالرز کے سرمایہ کاری پیکج کی پہلی لہر کو تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا ۔ سعودی وفد میں سعودی وزراء برائے سرمایہ کاری و صنعت اور معیشت کے مختلف شعبوں کی نمائندگی کرنے والی اعلیٰ کاروباری شخصیات بھی شامل ہوں گی۔ ریکوڈک کے علاوہ پاکستان چاہتا ہے کہ سعودی عرب دیامر بھاشا ڈیم، گرین ریفائنری، زراعت اور کے پی کے ٹورازم زون میں بھی سرمایہ کاری کرے۔ پنجاب میں وفاقی حکومت کی جانب سے لگائے گئے آر ایل این جی پاور پلانٹس کو بھی سعودی حکام کے سامنے نجکاری کے مقاصد کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے۔