ہوم Health and Education سستی و کاہلی کی زندگی گزارنے والوں میں ڈیمنشیا لاحق ہونے کے...

سستی و کاہلی کی زندگی گزارنے والوں میں ڈیمنشیا لاحق ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں، سائنسدان

0


سستی و کاہلی کی زندگی گزارنے والوں میں ڈیمنشیا لاحق ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں، سائنسدان

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کافی دیر بیٹھے رہنے سے ڈیمنشیا (دماغی افعال جس میں یاداشت میں کمی اور بھولنے کی بیماری شامل ہے) کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کی سرگرمیاں کیا ہیں۔ 

دراصل سستی اور کاہلی پر مبنی طرز زندگی کا ڈیمنشیا کے لاحق ہونے کے خطرات سے گہرا تعلق ہے۔ لیکن کچھ کاہلی پر مبنی رویہ دماغی افعال کےلیے دوسروں سے زیادہ بدتر ہوتا ہے جو درحقیقت فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ 

ماہرین کے مطابق سال میں کچھ وقت کےلیے لوگوں کو موقع ملتا ہے کہ وہ آرام سے بیٹھیں اور پرسکون وقت گزاریں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ بیٹھنا نقصاندہ ہے اور اس کے نتیجے میں ڈیمنشیا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اس سال کے اوائل میں محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ایک دن میں 10 گھنٹے سے زیادہ دیر تک بیٹھنے والوں میں ڈیمنشیا ہونے کے 8 فیصد امکانات بڑھ جاتے ہیں، اور وہ افراد جو اس سے کم وقت بیٹھتے ہیں ان میں یہ خطرہ کم ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاہے آپ ٹی وی دیکھنے یا پسندیدہ کتاب کےلیے کافی دیر بیٹھتے ہیں، تو یہ آپ کی طویل مدتی دماغی صحت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ 

سائسندانوں نے 60 برس سے زیادہ عمر کے 397 افراد کی 24 گھنٹوں کی سرگرمیوں کا تجزیہ کیا، تو انکی دماغی سرگرمیوں کے سیاق و سباق کا پتہ چلا۔ 

جرنلز آف جیرونٹولوجی سیریز اے میں شائع شدہ نتائج کے مطابق بیٹھ کر کچھ سرگرمیاں دماغی افعال کے لیے دوسروں کے مقابلے بہتر ہوتی ہیں۔





Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version