نیورو سائنسدانوں نے محبت کو ایک نئے زاویے سے دیکھا اور بتایا ہے کہ محبت کی مختلف اقسام دماغ کے مختلف حصوں کو متحرک کرتی ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق میں انسانی دماغ کی مختلف اقسام کی محبت پر ردعمل کا نقشہ بنایا گیا اور نتائج سے پتہ چلا کہ ہر قسم کی محبت دماغ کے مختلف سرکٹس کو متحرک کرتی ہے۔
آلٹو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے فنکشنل میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (FMRI) کا استعمال کرتے ہوئے دماغی سرگرمی کی پیمائش کی جس سے یہ معلوم ہوا کہ والدین کی محبت دماغ میں سب سے زیادہ متحرک ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے محقق پارٹلی رِن نے کہا کہ “والدین کی محبت میں، دماغ کے انعامی نظام (ریوارڈ سسٹم) کے گہرے حصے میں سرگرمی دیکھی گئی جو کسی اور قسم کی محبت میں نہیں دیکھی گئی۔”
اس ہفتے کے سیریبرل کورٹیکس جریدے میں شائع ہونے والے نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اجنبیوں کےلیے ہمدردی کا جذبہ قریبی رشتوں کے مقابلے میں کم خوشگوار ہوتا ہے۔
دوسری جانب قدرت کےلیے محبت دماغ کے انعامی نظام اور دیگر بصری علاقوں کو متحرک کرتی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سماجی دماغ کے حصوں کو متحرک نہیں کرتی۔
پارٹلی رِن نے مزید بتایا کہ “جب پالتو جانوروں کے لیے محبت اور اس سے منسلک دماغی سرگرمی کو دیکھا گیا تو سماجی دماغ کے حصوں نے اعدادوشمار کی مدد سے یہ ظاہر کیا کہ آیا شخص پالتو جانور رکھتا ہے یا نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “جب بات پالتو جانوروں کے مالکان کی آتی ہے تو ان کے دماغ کے یہ حصے غیر مالکان کے مقابلے میں زیادہ متحرک ہوتے ہیں۔”
یہ تحقیق محبت کی مختلف اقسام کے دماغی ردعمل کے بارے میں مزید تفہیم فراہم کرتی ہے، جو انسان کی جذباتی اور سماجی فطرت کو بہتر طور پر سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔