ہوم World حماس کے سربراہ کی ہلاکت کا جواب سخت اور مناسب ترین ہو...

حماس کے سربراہ کی ہلاکت کا جواب سخت اور مناسب ترین ہو گا: ایران

0


  • ایران نے کہا ہے کہ وہ تہران میں حماس کے رہنما ہنیہ کی ہلاکت کا نپا تلا اور سخت جواب دے گا۔
  • ایران ہلاکت کا الزام اسرائیل پر لگاتا ہے، اسرائیل نے اس الزام کی تائید یا تردید نہیں کی۔
  • ایران کا کہنا ہے وہ خطے میں کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا، لیکن وہ لڑنے سے ڈرتا بھی نہیں ہے۔
  • حالیہ عرصے میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔
  • اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم حزب اللہ کو حیران کن اور کاری ضربوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
  • حزب اللہ نے بھی اسرائیل کے اندر دور تک حملے کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے اطالوی ہم منصب سے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ تہران میں حماس کے سیاسی قائد کے قتل پر ایران کا ردعمل ناگزیر ہے جو سخت اور مناسب ترین ہو گا۔پینٹاگون کے ترجمان پیر نےکو کہا کہ اس کا خیال ہے کہ اسرائیل کو ایران اور اس کے پراکسیز کے حملے کا خطرہ ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹ رائڈر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا”میں ایسے کچھ عوامی بیانات کی طرف اشارہ کروں گا جو ایرانی رہنماؤں اور دیگر کی طرف سے دیے گئے ہیں … ہمارا اندازہ ہے کہ حملے کا خطرہ ہے، اور ہم کسی حملے کی صورت میں اسرائیل کی حمایت کرنے کے قابل ہونے کے ساتھ ساتھ دفاع کے ساتھ ساتھ ہماری اپنی افواج کی حفاظت کے لیے لیے اچھی پوزیشن میں ہیں۔

پیر کے روز ایران کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں عباس عراقچی اور اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا لیکن وہ اس سے خوف زدہ بھی نہیں ہے۔

ایران نے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے، جب کہ اسرائیل نے اس میں ملوث ہونے کا نہ ہی تو اقرار کیا ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی۔ فائل فوٹو

اس ہلاکت سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ حماس کے درمیان جنگ اور لبنان میں اسرائیلی فورسز اور ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان سرحد پر تقریباً روزانہ جھڑپوں کے ساتھ ساتھ، علاقائی تنازعے کے پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خارجہ عراقچی کا بیان اتوار کے روز اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیاں لڑائی میں اضافہ ہونے کی ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے، جس دوران دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خلاف سینکڑوں راکٹ اور میزائل داغے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم حزب اللہ کو حیران کن اور شدید ضربیں لگانے والے حملوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یا ہو نے کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ ’ہم حزب اللہ کو حیران کن اور شدید ضربوں پہنچانے والے حملوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ یہ کارروائیاں شمال میں صورت حال کو تبدیل کرنے اور ہمارے لوگوں کی اپنے گھروں میں بحفاظت واپسی کی جانب ایک اور قدم ہیں۔ تاہم یہ حرف آخر نہیں ہے’۔

حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں کو پچھلے مہینے بیروت میں اپنے ایک کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کے خلاف جوابی حملوں کا پہلا مرحلہ قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے شکر پر ایک فٹ بال گراؤنڈ پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا جس میں 12 دروز بچے اور نو عمر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے نئے حملوں میں اسرائیل کے اندر دور تک واقع مقامات کو نشانہ بنائے گا لیکن یہ کہ ’آج کے لیے ان کی فوجی کارروائیاں مکمل ہو گئی ہیں‘۔

اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والا حزب اللہ کا کمانڈر فواد شکر، جس کے بارے میں حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ اس ہلاکت کا بدلہ اسرائیل کے اندر دور تک حملے کر کے لے گا۔

پینٹاگان نے اتوار کو کہا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے دو طیارہ بردار بحری جہازوں کے اسٹرائیک گروپوں کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے ایک ایسے موقع پر وہاں امریکی فوجی موجودگی میں اضافہ ہو گا جب علاقائی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

پینٹاگان نے ابتدائی طور پر وہاں بحری جہاز تھیوڈور روزویلٹ کے اسٹرائیک گروپ کی جگہ طیارہ بردار جہاز ابراہم لنکن کے اسٹرائیک گروپ کو خطے میں تعینات کیا تھا۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف، فضائیہ کے جنرل سی کیو براؤن اس خطے کے دورے پر ہیں اور توقع ہے کہ وہ اسرائیل، مصر اور اردن جائیں گے۔

اسرائیل نے دیر البلاح میں مقیم بے گھر فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد وہ محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں۔ 11 ماہ سے جاری اس جنگ میں بے گھر فلسطینی کئی مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ 26 اگست 2024

قاہرہ میں اتوار کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات میں پیش رفت کی کوشش کے لیے کئی دنوں سے جاری بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئی ہے۔

(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز، اے پی اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version