پاکستان نے ایران میں کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ٹھکانوں پر حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے جمعرات کی صبح ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان نے اس کارروائی کو ’آپریشن مرگ بر سرمچار‘ کا نام دیا ہے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا کہ آپریشن برگ مر سرمچار کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق انٹیلی جینس حکام کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے ساتھ ایرانی سرحدی علاقے میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان نے ایران کے جس علاقے میں سراوان میں بی ایل اے کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے یہ بین الاقوامی سرحد سے لگ بھگ 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
ایرانی کے ایک خبر رساں ادارے ’مہر نیوز ایجنسی‘ کے مطابق ڈرون اور میزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے سے گفتگو میں سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی سیکیورٹی افسر علی رضا مرہماتی نے تصدیق کی ہے کہ سراوان کے گرد و نواح میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابن دھماکوں کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اس حوالے سے ایران میں سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر اور ویڈیوز بھی زیرِ گردش ہیں۔
پاکستان کی فوج نے ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک ایسے موقع پر کارروائی کی ہے جب ایران نے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ایک دن قبل میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے۔
ان حملوں کے حوالے سے تہران کا دعویٰ تھا کہ اس نے میزائل اور ڈرون حملوں میں ایران میں دہشت گردی میں ملوث ایک تنظیم ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
ایران کے پنجگور میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب کیے گئے حملے پر پاکستان نے کہا تھا کہ ایران کے حملے میں دو بچے ہلاک ہوئے ہیں۔
اسلام آباد نے ایران کے پاکستانی حدود میں حملوں کے بعد تہران سے اپنے سفیر کو بطور احتجاج واپس بلا لیا تھا جب کہ تہران میں موجود پاکستان کے لیے ایران کے سفیر کو بھی اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی تھی۔