ہوم Pakistan اورسیز پاکستانیوں کی جائیداد پر قبضے کےخلاف مقدمات کو چھ ماہ کے...

اورسیز پاکستانیوں کی جائیداد پر قبضے کےخلاف مقدمات کو چھ ماہ کے اندر نمٹایا جائے گا۔ او پی ایف چیرمین

0



  • اورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں کاروبار کرنے اور جائیدادخرید نےکے بعد اس پرقبضے کے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
  • او پی ایف کے چیرمین کے مطابق جائیداد پر ناجائز قبصے جیسے مقدموں کو چھ ماہ کے اندر نمٹایا جائے گا۔
  • طلباء کےلیےنیاپروگرام جس سے وہ پاکستان میں خود مشاہدہ کر کے اور لوگوں سے مل کر بہتر آگاہی حاصل کر سکیں گے۔
  • او پی ایف کے چیرمین قمر رضا نے بتایا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے او پی ایف کی ایڈوائزری کونسل کی تعداد 15سے بڑھا کر 200 کردی ہے۔

اوور سیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے نئے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ تارکین وطن کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے اور جائیداد پر ناجائز قبصے جیسے مقدموں کو چھ ماہ کے اندر نمٹایا جائے گا۔ اس کے علاوہ جلد ہی ایک نیا پروگرام شروع کررہی ہے جس کے تحت بیرون ممالک پاکستانی نژاد طلباء کو مطالعاتی دوروں کے ذریعہ پاکستانی ثقافت، تاریخ اور تمدن سے روشناس کرایا جائے گا۔

یہ وعدہ ان بہت سے پاکستانیوں کے لئےاہم ہے جو اپنے آبائی وطن سے رشتہ جوڑے رکھنے کے لیے وہاں زمین یا گھر خریدتے ہیں اور کچھ سالوں بعد اسپر قبضے کی اطلاع محض مالی نقصان کا ہی نہیں بلکہ اس دل توڑ دینے والی آگہی کا سبب بھی بنتی ہے کہ انصاف کا حصول نہ صرف ایک مہنگی بلکہ ایسی تھکا دینے والی جد وجہد ہے جس کے آپ باہر بیٹھ کرمتحمل نہیں ہو سکتے۔

حال ہی میں مقرر کیے گئے تارکین وطن کے امور کی سرکاری تنظیم او پی ایف کے سربراہ سید قمر رضا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ او پی ایف سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر تارکین وطن کے لیے خدمات انجام دے گی اور کونسل کے ارکان پاکستان میں اوور سیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل، ملک میں ان کے کاروبار کرنے اور سرمایہ کاری میں شرکت کو آسان بنانے کے امور پر مشاورت کے ذریعہ اپنا کردار ادا کریں گے۔

قمر رضا نے کہا کہ او پی ایف تارکین وطن کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے اور جائیداد پر ناجائز قبصے جیسے مقدموں کو چھ ماہ کے اندر نمٹایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تارکین وطن اپنی جائیداد کے مقدمات ملک سے باہر بیٹھ کر دائر کرسکیں گے اور عدالتی کارروائی میں بھی شریک ہو سکیں گے۔

واضح رہے کہ اس وقت ایک کروڑ بیس لاکھ پاکستانی تارکین وطن دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور وہ ملک کی معاشی ترقی میں ترسیلات کے ذریعہ انتہائی اہم شراکت دار ہیں۔

گزشتہ کچھ سالوں میں پاکستان کو درپیش مالی چیلنجز اور شرح ترقی میں سست روی کے تناظر میں تارکین وطن کا ملکی اقتصادی ترقی میں حصہ اور ابھی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 24-2023 میں تارکین وطن نے 30.25 ارب ڈالر پاکستان بھیجے جبکہ رواں سال بروکریج ہاؤس”ٹاپ لائن سیکیورٹیز” نے اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ رپورٹ کیا ہے۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کے بعد سب سے بڑی تعداد میں پاکستانی امیگرینٹس امریکہ میں مقیم ہیں۔

تاہم، ملک سے باہر رہنے والے پاکستانیوں کو پاکستان میں جا کر کاروبار کرنے اور خرید کے بعد جائیداد کی حفاظت کے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ شکایات کے ازالے میں تاخیر اوریا یکسر نظر اندازکی شکایت کرتے ہیں۔

پاکستانی نژاد اسٹوڈنٹس کے لیےپاکستاں کے مطالعاتی دورے

او پی ایف کے سربراہ سید قمر رضا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایک ایسا نیا پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت بیرون ممالک پاکستانی نژاد طلباء کو مطالعاتی دوروں کے ذریعہ پاکستانی ثقافت، تاریخ اور تمدن سے روشناس کرایا جائے گا۔

بقول انکے مطالعاتی دورے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کریں گے جس کے ذریعہ بیرون ملک پررورش پانے والے طلباء پاکستان کی ثقافت، تاریخ اور اس کے مختلف شعبوں میں ترقی کے امکانات اور مسائل کے بارے میں خود مشاہدہ کر کے اور لوگوں سے مل کر بہتر آگاہی حاصل کر سکیں۔

قمر رضا جو عرصہ دراز سے برطانیہ میں کاروبار کر رہے ہیں،اب فاؤنڈیشن کے اسلام آباد ہیڈ آفس سے اپنی خدمات انجام دیں گے، وہ کہتے ہیں کہ فاؤنڈیشن نے اس سلسلے میں کام شروع کردیا ہے اور بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے طلباء کی اس پروگرام میں شرکت کو ممکن بنانے کے لیے تارکین وطن کمیونٹیز سے رابطہ کریں گے۔

ماضی میں زیادہ تر یورپ میں مقیم طلباء کو اس قسم کے پروگراموں میں شامل کیا جاتا تھا۔ اب امریکہ اور کینیڈا میں بسنے والے پاکستانی نژاد طلباء بھی اس سے مستفید ہو سکیں گے۔

او پی ایف کے چیرمین، جنہوں نے واشنگٹن آنے سے قبل نیویارک میں وزیر اعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ کے دورے کے دوران پاکستانیوں سے ملاقاتیں کیں، کہتے ہیں کہ ان کے اولین اقدامات میں اس تنظیم کوفعال کرنے میں اوور سیز پاکستانیوں کے کردار کو مضبوط کرنا شامل ہے۔

اس ضمن میں قمر رضا نے وی او اے کو بتایا “ایڈوائزری کونسل کے ارکان کو خالصتاً میرٹ پر اور غیرسیاسی بنیادوں پر شامل کیا جائے۔ یہ ایسے افراد ہوں گے جو تارکین وطن کے مسائل اور ان کی ترجیحات کا نہ صرف ادراک رکھتے ہوں گے بلکہ ان سے باقائدہ میل جول بھی رکھتے ہوں۔”

انہوں نے کہا کہ او پی ایف سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر تارکین وطن کے لیے خدمات انجام دے گی اور کونسل کے ممبران پاکستان میں اوور سیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل، ملک میں ان کے کاروبار کرنے اور سرمایہ کاری میں شرکت کو آسان بنانے کے امور پر مشاورت کے ذریعہ اپنا کردار ادا کریں گے۔

قمر رضا کے مطابق کونسل کے ارکان کے کام کو اعلی سطح پر تسلیم کیا جائے گا اور کونسل کی تشکیل کے بعد آئندہ چند ماہ میں ملک کی اعلی سیاسی اور عسکری قیادت ان کے اعزاز میں تقریبات کی میزبانی کرے گی۔

او پی ایف کے سربراہ کے مطابق تنظیم کے تمام پاکستانی بڑے ایر پورٹس پر ڈیسکس موجود ہیں جہاں اس کے نمائندے بیرون ممالک سے آنے والے پاکستانیوں کو امیگریشن اور دوسرے مسائل میں تعا ون کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ، چیرمین نے بتایا کہ تارکین وطن کو او پی ایف کارڈ بھی جاری کیا جاتا ہے جس کا مقصد انہیں سہولیات فراہم کرنا ہے۔

اوور سیز پاکستانیز فاونڈیشن اپنے نئے اور موجودہ پروگراموں کے متعلق معلومات اپنی ویب سائٹ پر فراہم کرے گی تاکہ تارکین وطن کو مختلف معاملوں پر ایک ہی جگہ پر درست معلومات دستیاب ہوں۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version