سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی وفد کے دورہ کے موقع پر شیر افضل مروت نے متنازع بیان دیا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں شیر افضل مروت سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت نے پارٹی کے لیے زبردست کام کیا مگر سیاسی جماعت میں دائرے کے اندر رہ کر کام کرنا ہوتا ہے، شیر افضل مروت کو کئی مرتبہ سمجھایا پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی نہ کرے۔
بانی پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ شیر افضل مروت ہر دوسرے دن کسی نہ کسی پارٹی لیڈر پر چڑھائی کر دیتا تھا، شیر افضل کو سمجھایا کہ جنگ باہر والوں سے ہوتی ہے پارٹی میں لڑائی نہیں ہوتی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سعودی وفد کے دورہ کے موقع پر شیر افضل مروت نے متنازع بیان دیا جبکہ محمد بن سلمان نے میرے کہنے پر 2 مرتبہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کانفرنس کروائی تھی۔
عمران خان نے بتایا کہ شیر افضل مروت نے پارٹی کے لیے بہت کام کیا لیکن ان کو پارٹی پالیسی کی بار بار خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے، شیر افضل مروت اب بھی پارٹی پالیسی کے مطابق چلیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، ان کو نوٹس جاری کیا ہے جواب دیں گے تو ٹھیک ہے، کوئی پارٹی ڈسپلن میں رہے تو ٹھیک، خلاف ورزی کرے تو پورس کا ہاتھی بن جاتا ہے۔
عمران خان صحافی کے شیر افضل مروت کو ملاقات کے لیے بلوانے سے متعلق سوال کا جواب دیے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔
واضح رہے کہ آج اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت میں 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ، 2 پر جرح مکمل کرلی گئی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا ظہیر عباس چوہدری، انتظار پنجوتھا، شعیب شاہین جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت نیب کے 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ اور 2 پر جرح مکمل کرلی گئی۔
وکلا کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی درخواستیں بھی دائر کی گئیں، اس کے علاوہ وکلا نے بانی پی ٹی آئی سے سعیدہ وارثی کی ملاقات کی درخواست بھی دائر کی۔
بعد ازاں عدالت نے طبعی معائنے اور سعیدہ وارثی سے ملاقات کی درخواستیں منظور کر تے ہوئے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ جبکہ 19 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔
بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔