نگران وزیراعظم کو اس لئے بلایا تھا کہ وہ جوابدہ ہیں،یہاں کوئی قانون سے …
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلبہ کی بازیابی سے متعلق کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم سے پوچھ لیں، ان کو اس لئے بلایا تھا کہ وہ جوابدہ ہیں،یہاں کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلبہ کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کی، اٹارنی جنرل منصور عثمان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ نگران وزیراعظم سے پوچھ لیں، ان کو اس لئے بلایا تھا کہ وہ جوابدہ ہیں،یہاں کوئی قانون سے بالاتر نہیں،یا آپ ان افراد کے خلا ف کرمنل کیسز کی تفصیل بتائیں،یا پھر ریاستی ادارے جبری گمشدگیوں کے ذمے دار ہیں،یا پھر یہ لوگ خود بھاگ گئے یا کیسی تیسرے نے انہیں اغوا کرلیا،اس صورت میں پھر ریاستی اداروں کی ناکامی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ہرماہ کی تاریخ ملا کر 24تاریخیں ہو چکیں،جو شہری بازیاب ہوئے ان کے خلاف کوئی کیس ریکارڈ پر نہیں،ان لاپتہ بچوں کی مائیں بہنیں ہوں گی وہ ڈھونڈ رہی ہوں گی،اسلام آباد ایف 6میں سے بغیر ایف آئی آر ایک شہری کو اٹھا لے گئے،تین حکومتیں لاپتہ بلوچ سٹوڈنٹس کی بازیابی کا کچھ نہیں کر سکیں،ابھی نگران حکومت ہے،ا س سے پہلے 16ماہ کی حکومت تھی، اس سے پچھلی حکومت بھی مسنگ پرسنز کے ایشو پر کچھ نہ کر سکی۔