|
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں پاکستان کی فوجی کارروائی کی رپورٹس سے آگاہ ہے۔ تاہم اس دوران بچوں کی ہلاکتوں کی رپورٹس پر تشویش ہے۔
وائس آف امریکہ کے سوال کے جواب میں بھیجے گئے بیان میں امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ان رپورٹس سے آگاہ ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے کیمپ پر فضائی حملے کیے ہیں۔ لیکن ہمیں اس کارروائی میں بچوں کی ہلاکت کی رپورٹس پر تشویش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں کے دوران دہشت گرد حملوں اور ٹی ٹی پی کے حالیہ حملوں میں بھاری جانی نقصان اُٹھایا ہے۔ لیکن ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ یہ یقینی بنائے کہ انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں عام شہری نہ مارے جائیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت نے تصدیق کی تھی صوبہ پکتیکا میں پاکستان کے فضائی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 46 ہو گئی ہے۔ طالبان کی وزارتِ دفاع نے حملے کا جواب دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
منگل کو پاکستان کے سیکیورٹی ذرائع نے پکتیکا میں چار مقامات پر بمباری کی تصدیق کی تھی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ عسکریت پسند سرحد پار سے پاکستان کے اندر دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے۔ پاکستانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں اہم کمانڈروں سمیت 42 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے بیان میں افغانستان میں طالبان حکومت پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
دوسری جانب پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے سرحدی علاقوں میں کارروائیاں کرتا ہے۔
جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے اور ہم دہشت گردی کے خطرے سے مقابلے کے لیے افغانستان کے ساتھ ہمیشہ ڈائیلاگ اور باہمی اشتراک کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال ہونے سے روکے گا۔