ہوم Pakistan پاکستان نے آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر کے زیادہ بڑے نئےقرض...

پاکستان نے آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر کے زیادہ بڑے نئےقرض پروگرام پر بات چیت شروع کر دی: وزیر خزانہ

0


  • پاکستان نے آئی ایم ایف سے کئی سال پر مشتمل اربوں ڈالر کے ایک نئے قرض پروگرام کے لیے بات چیت شروع کر دی ہے۔ اورنگزیب
  • “نئی حکومت نے ایک نئے پروگرام میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، اور فنڈ کا عملہ اس پروگرام پر ابتدائی بات چیت کے لیے تیار ہے۔”آئی ایم ایف
  • امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔اورنگزیب
  • اس کے لیے ہم ویت نام جیسے ملکوں کی مثال پر عمل کریں گے۔اورنگزیب

پاکستان کے وزیر خزانہ نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان نے اپنے اقتصادی اصلاحات کے پروگرام میں معاونت کے لیے مالیاتی ادارے کے ساتھ ایک نئے ملٹی بلین ڈالر قرض کے معاہدے پر بات چیت شروع کر دی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہناہے کہ فنڈ کی توجہ “موجودہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کی تکمیل پر ہے،”

پاکستان، ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے جس نے اسے گزشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا, بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ہونے والے 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے اختتام کے قریب ہے، جس کی 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کے اس ماہ کے آخر میں منظور ہونے کا امکان ہے۔ “

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں اے ایف۔ پی سے انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان نے “آئی ایم ایف سے کئی برسوں پر مشتمل اربوں ڈالر کے ایک نئے قرض پروگرام کے لیے بات چیت شروع کر دی ہے۔”

اورنگزیب نے، جو ایک سابق بینکر ہیں اور جنہوں نے گزشتہ ماہ ہی اپنا عہدہ سنبھالا ہے، کہا کہ مارکیٹ کا اعتماد، مارکیٹ کا جذبہ اس مالی سال میں بہت زیادہ بہتر شکل میں ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس ہفتے کے دوران، ہم نے فنڈ کے ساتھ ایک زیادہ وسیع، توسیعی پروگرام میں شامل ہونے کے لیے بات چیت شروع کی ہے۔

آئی ایم ایف کے ایک ترجمان نے پاکستان کے لیے اس وقت جاری نو ماہ کے پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے, جو جلد ہی مکمل ہونے والا ہے، اے ایف پی کو بتایا کہ فنڈ کی توجہ “موجودہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کی تکمیل پر ہے،”

ترجمان نے مزید کہا، “نئی حکومت نے ایک نئے پروگرام میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، اور فنڈ کا عملہ اس آئندہ پروگرام پر ابتدائی بات چیت کے لیے تیار ہے۔”

‘تین سالہ پروگرام’

واشنگٹن کے اپنے دورے کے دوران، اورنگزیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر اہتمام موسم بہار کی ان میٹنگوں میں بھی شرکت کریں گے، جن کا آغاز منگل سے ہو گا، جس کے دو واضح مقاصد ہیں: موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ملکوں کی مدد کرنا، اور دنیا کے سب سے زیادہ مقروض ممالک کی مدد کرنا۔

ان میٹنگز کا آغاز، جو مالیات اور ترقیات کے وزراء، ماہرین تعلیم، اور نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو، مرکزی بینکرز کے ساتھ عالمی معیشت کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں — IMF کے اپنے تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی اشاعت کے ساتھ ہو گا۔

اورنگزیب نے کہا، “مجھے لگتا ہے کہ ہم کم از کم تین سالہ پروگرام کے لیے درخواست کریں گے۔” “کیونکہ جیسا کہ میں دیکھ رہا ہوں اسٹرکچرل اصلاحات کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کرنے کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ مئی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک گفتگو کا کوئی خاکہ سامنے آ سکتا ہے۔

امریکہ چین مخاصمت کو متوازن کرنا

پاکستان کے امریکہ اور چین دونوں کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات ہیں، جس نے اسے ایک مشکل پوزیشن میں ڈال دیا ہے کیونکہ دونوں ملک ایک مہنگی تجارتی جنگ کا آغاز کر چکے ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب شریف حکومت دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے، اورنگزیب نے کہا، “امریکہ ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، اور اس نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، سرمایہ کاری کے معاملے میں ہمیشہ ہماری مدد کی ہے۔” “لہذا وہ ہمیشہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی اہم رشتہ رہے گا۔”

انہوں نے مزید کہا”دوسری طرف بہت سی سرمایہ کاری، خاص طور پر بنیادی ڈھانچے میں، CPEC کے ذریعے آئے۔،” انہوں نے تقریباً 1,860 میل طویل چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا, جو چین کو بحیرہ عرب تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔

اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے لیے تجارتی جنگ میں اسی طرح کا کردار ادا کرنے کا ایک “بہت اچھا موقع” ہے جیسا کہ ویت نام جیسے ممالک نے کیا تھا، جو کچھ چینی اشیا پر محصولات کے نفاذ کے بعد، امریکہ کے لیے اپنی برآمدات کو ڈرامائی طور پر بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہمارے پاس پہلے ہی ایسا کرنے کی چند مثالیں موجود ہیں۔ “لیکن ہمیں جو کرنے کی ضرورت ہے وہ اس کو بڑھانا ہے۔”

اصلاحات کا پروگرام

پاکستان میں اس سال فروری میں ہونے والے انتخابات، دھاندلی کے الزامات سے متاثر ہوئے، جن میں اپوزیشن لیڈر عمران خان کو جیل میں ڈال دیا گیا اور انتخاب لڑنے سے روک دیا گیا، اور ان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کریک ڈاؤن کا نشانہ بنی۔

شہباز شریف کی قیادت میں ابھرنے والے متزلزل اتحاد کو بچت کے غیر مقبول اقدامات کا سلسلہ نافذ کر کے معاشی تبدیلی کی انجینئرنگ کا کام سونپا گیا ہے۔

پچھلی حکومت کی جانب سے پروگرام کے ایک حصے کے طور پر بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کی منظوری کے بعد، پاکستان خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اپنے سرکاری اداروں (SOEs) کو فروخت کرنے کے لیے نجکاری مہم کے وسط میں ہے۔

پاکستان کے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (PID) کی طرف سے جاری کردہ اور 14 مارچ 2024 کو لی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں، پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب (2L) پاکستان کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے مشن چیف ناتھن پورٹر (2) سے بات کر رہے ہیں۔بذریعہ اے ایف پی

اس فہرست میں پہلا ادارہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ہے، جو ملک کی قومی ایر لائن ہے۔ اورنگزیب نے کہا، “ہمیں اگلے مہینے یا اس کے لگ بھگ ممکنہ بولی دہندگان کی دلچسپی کے بارےمیں معلوم ہو جائے گا۔”

انہوں نے مزید کہا ہماری خواہش ہے کہ اس نج کاری کو جون کے آخر تک فنشنگ لائن پر لے جائیں۔ بقول ان کے” اگر پی آئی اے کی نجکاری حکومت کے لیے سود مند رہی تو دوسری کمپنیاں جلد ہی اس کی پیروی کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک پوری پائپ لائن بنا رہے ہیں،”اگلے دو برسوں میں ہم اس میں واقعی تیزی لانا چاہتے ہیں۔”

یہ رپورٹ اے ایف پی کے متن پر مشتمل ہے۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version