ہوم Science and Technology سوزش: جسم کا دفاعی ردِعمل

سوزش: جسم کا دفاعی ردِعمل

0


سوزش: جسم کا دفاعی ردِعمل

سوزش ایک بہت ہی عام سا جسمانی رد عمل ہے جو کہ اس وقت ہو تا ہے جب کسی بھی وجہ سے انسانی جسم کے کسی حصے یا ٹشوز (خلیوں کا ایک ایسا گروہ جن کا فعل بھی یکساں ہو ) کو کوئی نقصان پہنچے یا زخم ہو جائے۔ سوزش کا یہ عمل دراصل ایک دفاعی رد عمل کے طور پر انسانی جسم میں مختلف ارتقائی مراحل سے گزر کر تیار ہوا ہے ۔ یہ جسم کو کسی بھی قسم کے انفیکشن یا چوٹ کے نقصانات سے محفوظ رکھتا ہے۔

روایتی طور پر لالی، گرمی ، سوجن تکلیف وغیرہ کو سوزش کی علامات کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دراصل کسی بھی چوٹ کی صورت میں جسم کے اُس حصے میں موجود چھوٹی چھوٹی خون کی نالیاں تھوڑا سا پھول کر خون کی روانی کو اس حصے میں بڑھا دیتی ہیں، جس کی وجہ سے سرخی حرارت یا ورم بننا شروع ہو جاتا ہے۔ 

دوسری طرف اس جگہ کے ٹشو میں موجود خلیے مختلف قسم کے کیمیائی ٹرانسمیٹر خارج کرتے ہیں، جس سے دفاعی خلیے خون کی نالیوں میں سے نکل کر اس چوٹ کی طرف بڑھتے ہیں۔ اس طرح وہاں داخل ہونے والے بیکٹیریاں اور دیگر انفیکشن کرنے والے جراثیم پہلے ہی ان دفاعی خلیوں کے ذریعے ختم کر دیے جاتے ہیں۔ اس پورے عمل کی وجہ سے جسم کے حصے میں سوجن اور سرخی ظاہر ہوتی ہے۔ 

بعض دفعہ یہ عمل چند دنوں یا اس سے زیادہ عرصے پر محیط ہونے کی وجہ سے دیگر مسائل کا سبب بن سکتا ہے ، جیسا کہ چہرہ یا کھال پر پس پڑجانا وغیرہ ۔ آج کے دور میں تحقیق یہ بات ظاہر کررہی ہے کہ سوزش اوپر پیش کر دہ بنیادی وضاحت سے کافی حد تک پیچیدہ ہے اور یہ ٹشو کو پہنچنے والے نقصان اور انفیکشن کے لیے مدافعتی نظام کا ایک اہم رد عمل ہے۔ تاہم ،تمام انفیکشنز سوزش کا سبب نہیں بنتے اور بھی بہت سے عوامل ہیں جن کو جاننا ضروری ہے بنیادی طور پر سوزش دوطرح کی ہوتی ہے ایک جو مختصر وقت کے لیے ہوتی ہے اور دوسری جو کہ لمبے عرصے تک جسم میں موجود رہتی ہے۔

اگر کوئی سوزش چار سے چھ ہفتے بر قرار رہتی ہے تو پھر وہ دائمی سوزش یا لمبے عرصے رہنے والی سوزش میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔ دائمی سوزش کو ایک مستقل اور غیر معمولی مدافعتی رد عمل کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو کہ مہینوں یا سالوں تک جاری رہتا ہے۔ ارتھرائٹس ، آنتوں کی سوزش ، ریٹینا ئٹس، سکلیئر وسیس چنبل اور ایتھرو سکلر وسیس وغیرہ دائمی سوزش کی وجہ سے ہونے والی چند بیماریاں ہیں۔ چناچہ قلیل مدتی سوزش جو کہ ایک مفید عمل ہے اور جسم کے لیے فائدے مند ثابت ہوتی ہے ۔ اس کے بر خلاف دائمی سوزش کسی نا کسی بیماری کو جسم میں پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ 

عوامل جو کہ دائمی سوزش کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں عمر ، صنف ، غذا، موٹاپا ، سگریٹ وغیرہ کا استعمال اصل ہے ۔ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ قلیل مدتی سوزش جراثیموں سے ہونے والے انفیکشن سے لڑنے اور زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیئے بہت اچھا مدافعتی عمل ہے جب کہ طویل مدتی سوزش کئی طرح کی بیماریوں کو جنم دینے کی وجہ سوزش کسی جراثیم کے انفکشن یا چوٹ سے تو ہو ہی سکتی ہے لیکن چند عوامل جیساکہ طویل تنائو یا مسلسل ذہنی کو فت، ماحولیاتی آلودگی ، جسمانی سرگرمی کی کمی ، نیند کی کمی اور دائمی بیماری کی حالت بھی مختلف سوزشوں کو جسم کے اندر پیدا کر سکتی ہیں۔ 

دائمی سوزش مختلف سائنسی شعبوں میں وسیع تحقیق کا موضوع رہی ہے جیسا کہ امیو نو لوجی یا مدافعتی نظام کی تحقیق ، سالماتی حیاتیات اور طب محققین دائمی سوزش سے متعلق بنیادی معلومات ، اس میں شامل ہونے والے دیگر عوامل ، ان سے مل کر پیدا ہونے والے نتائج اور ممکنہ علاج کے لیے تحقیقات سر انجام دے رہے ہیں۔ 

مثال کے طور پر سوزش کو اُبھارنے والے سالمے اور ان کا مختلف ٹشو اور جسم کے خلیات سے تعامل ، بیماری جس میں جسم اپنے ہی خلاف و مدافعت کا استعمال شروع کر دیتا ہے یعنی آٹو امیون بیماری ، انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی سوزش، نظام ہاضمہ میں کیمیائی ردو بدل ، جسم کے اندرونیاعضاء میں کسی قسم کی بیماری، بڑھتی عمر کے اثرات اور کینسر وغیرہ کی وجہ سے ہونے والے بد لاؤں کس طرح سے سوزش سے تعلق رکھتا ہے۔ 

سب سے پہلے تو یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ دائمی سوزش کی موجودگی کا پتہ چلایا جائے ۔ اس کے لیے خون ، ٹشو اور جسم سے حاصل ہونے والے دیگر مائع کو استعمال کرتے ہوئے ان حیاتیاتی نمونوں میں سوزش کے بایو مار کر کا سراغ لگا کر اس کی موجودگی یا تشخیص کی جا سکتی ہے ۔ بایو مار کر قابل پیمائش تشخیصی سالمے ہوتے ہیں جوکہ جسم میں ہر ایک بیماری میں خصوصی طور پر ظاہر ہو نا شروع ہو تے ہیں اور جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے ان کی مقدار میں بھی اضافہ ہو تا جاتا ہے۔ 

مثال کے طور پر دل کے دورے کے لیے یا دل کی بیماری کی تشخیصی کے لیے ٹروپونن آئی کو مخصوص مار کر سمجھا جاتا ہے جو کہ خون میں ظاہر ہو نا شروع ہو تا ہے اور دل کے دورے یا خرابی میں بڑھتا چلا جاتا ہے۔ دائمی سوزش کے تناظر میں کئی بایو مار کر ہیں جن کی موجودگی کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور ان کے ذریعے سے جاری سوزشی عمل کی موجودگی اور حد کا اندازہ لگانے کے لیے ان کی مقدار کا کم یا زیادہ ہو نا مسلسل چیک کیا جا تا ہے۔

اس تناظر میں دائمی سوزش سے متعلق کئی بایو مار کر ہیں جن کو تشخیص کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں سی ری ایکٹیو پروٹین ، خون کے سرخ خلیے کا ٹیوب ٹیسٹ ، سائٹو کاٹن چھ ، بیٹا ، ایلغا ، کیم ون ، فائبرو جن اور دیگر پروٹین جیسے پروکیلسی ٹونن ، کیپلروٹیکٹن شامل ہیں۔ خون میں سی آر پی کی بلند سطح نظامی سوزش کی نشاندہی کرتی ہے ۔ یہ اکثر قلبی امراض اور دیگر اشتعال انگیز حالات کے خطے کا اندازہ لگانے کے لیے عام مار کر کے طور پر ناپاجاتا ہے ۔ جب کہ سائٹو کاٹن سوزش اور مدافعتی نظام کی خرابی کو ظاہر کر تا ہے۔

مختلف مدافعی خلیات میں سے الیو زینو فل کی مقدار میں اضافہ الرجی کے ساتھ ساتھ خود جسم کے خلاف مدافعتی نظام اور دائمی سوزش کی موجودگی کا بھی پتہ دیتا ہے۔ یہ بایو مار کر اکثر دائمی سوزش کی تشخیص کے لیے انفرادی یا مجموعی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔ تاہم یہ نوٹ کر نا ضروری ہے کہ کوئی ایک بایو مار کر دائمی سوزش کے لیےمخصوص نہیں ہے اور مریض میں دائمی سوزش کی تشریح کے لیے طبی سیاق پر غور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

ڈاکٹرز ان بایو مار کر ز کو سوزش کا اندازہ لگانے ، علاج کے فیصلوں کی رہنمائی اور بیماری بڑھنے کی نگرانی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کے حصے کے طور پر استعمال کرتے ہیں متعدد مطالعات میں دائمی سوزش اور مختلف بیماریوں کے درمیان تعلق سے متعلق تحقیقی کی ہے ۔ان میں قلبی امراض ، ذیا بطیس، دماغی امراض اور دیگر امراض شامل ہیں ۔ یہ بھی دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ ہونے والی مختلف بیماریوں اور سوزش کے درمیان کیا تعلق ہے۔ 

اس کے علاوہ تحقیق کا ایک میدان سوزش کی وجہ سے نظام ہاضمہ میں واقع پذیر ہونے والی تبدیلیاں بھی ہیں۔ موٹاپے کی وجہ سے چربی جمع کرنے والے خلیات ، ذہنی تنائو کی وجہ سے ہونے والی دماغی تبدیلیاں اور ماحولیاتی عوامل جیسے فضائی آلودگی اور زہریلے مادّوں کا جسم سے تعامل کی وجہ سے جنم لینے والی دائمی سوزش بھی تحقیق کا حصہ رہی ہے ۔ ان تمام وضاحتوں اور مطالعات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ دراصل کسی بھی قسم کی بیماری شروع میں جسم کے اندر سوزش پیدا کرتی ہے جو کہ دراصل جسم کا دفاعی عمل ہوتا ہے۔ 

اس عمل میں خون میں موجود دفاعی خلیات حصہ لیتے ہیں اور جراثیم سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ کچھ خاص بایو مالیکیولز یا حیاتی سالمے بھی بنا کر اس جگہ پر چھوڑتے ہیں، جس سے جسم کا وہ حصہ چاہے اندرونی ہو یا بیرونی سوزش کی وجہ سے سوجن اور سرخی ظاہر کرنے لگتا ہے۔ اگر تو خطرے سے نمٹ لیاجاتا ہے تو سوزش ختم ہو جاتی ہے، دوسری طرف اگر خطرہ بر قرار رہتا ہے تو سوزش اس جگہ پر قائم رہتی ہے اور چند ہفتوں یا مہینوں پر محیط ہونے کی وجہ سے دائمی سوزش میں تبدیل آتی ہے۔ 

یہ دائمی سوزش پھر متعلقہ بیماری کو بڑھا وا دیتی ہے اور بڑی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔ دائمی سوزش کے علاج میں اکثر طرز زندگی میں تبدیلیاں، ادویات اور بعض صورتوں میں خاص ہدف کا علاج شامل ہوتے ہیں۔ مخصوص طریقہِ علاج سوزش کی بنیادی وجہ اور متاثرہ جسمانی عضو ء یا نظام پر منحصر ہو تا ہے۔

مدتی سوزش کئی طرح کی بیماریوں کو جم دینے کی وجہ سے سوزش کسی جراثیم کے انفیکشن یا چوٹ سے تو ہو سکتی ہے ۔ لیکن چند عوامل جیسا کہ طویل تنائو یا مسلسل ذہنی کوفت، ماحولیاتی آلودگی ، جسمانی سرگرمی کی کمی ، نیند کی کمی اور دائمی بیماری کی حالت بھی مختلف سوزشوں کو جسم کے اندر پیدا کر سکتی ہیں۔ دائمی سوزش مختلف سائنسی شعبوں میں وسیع تحقیق کا موضوع رہی ہے جیسا کہ امیو نو لوجی یا مدافعتی نظام کی تحقیق ، سالماتی حیاتیات اور طب۔ محققین دائمی سوزش سے متعلق بنیادی معلومات ، اس میں شامل ہونے والے دیگر عوامل ، ان سے مل کر پیدا ہونے والے نتائج اور ممکنہ علاج کے لیے تحقیقات سر انجام دے رہے ہیں۔ 

مثال کے طور پر سوزش کو اُبھارنے والے سالمے اور ان کا مختلف ٹشو زاور جسم کے خلیات سے تعامل ، بیماری جس میں جسم اپنے ہی خلاف قوت مدافعت کا استعمال شروع کر دیتا ہے۔ یعنی آٹو امیون بیماری ، انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی سوزش ، نظام ہاضمہ میں کیمیائی ردو بدل ، جسم کے اندرونی اعضاء میں کسی قسم کی بیماری، بڑھتی عمر کے اثرات اور کینسر وغیرہ کی وجہ سے ہونے والے بدلائوں کس طرح سے سوزش سے تعلق رکھتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ دائمی سوزش کی موجودگی کا پتہ چلایا جائے۔ 

اس کے لیے خون ، ٹشوز اور جسم سے حاصل ہونے والے دیگر مائع کو استعمال کرتے ہوئے ان حیاتیاتی نمونوں میں سوزش کے بایو مار کر کا سراغ لگا کر اس کی موجودگی یا تشخیص کی جا سکتی ہے ۔ بایو مار کر قابل پیمائش تشخیصی سالمے ہوتے ہیں جو کہ جسم میں ہر ایک بیماری میں خصوصی طور پر ظاہر ہو نا شروع ہوتے ہیں اور جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے ،ان کی مقدار میں بھی اضافہ ہو تا جا تا ہے۔ 

مثال کے طور پر دل کے دورے کے لیے یا دل کی بیماری کی تشخیص کے لیے ٹروپونن آئی کو مخصوص ترین مار کر سمجھاجاتا ہے جوکہ خون میں ظاہر ہو نا شروع ہو تا ہے اور دل کے دورے یا خرابی میں بڑھتا چلا جاتا ہے۔ دائمی سوزش کے تناظر میں کئی بایو مار کر ہیں جن کی موجودگی کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور ان کے ذریعے سے جاری سوزشی عمل کی موجودگی اور حد کا اندازہ لگانے کے لیے ان کی مقدار کا کم یا زیادہ ہو نا مسلسل چیک کیا جا رہا ہوتا ہے۔ 

اس تناظر میں دائمی سوزش سے متعلق کئی بایو ما ر کر ہیں جن کو تشخیص کے لیے استعمال کیا جا تا ہے۔ ان میں سی ری ایکٹیو پروٹین ، خون کے سرخ خلیے کا ٹیوب ٹیسٹ ، سائٹو کاٹن چھ ، بیٹا، ایلغا، کیم ون، فائبرو جن اور دیگر پروٹین جیسے پروکیلسی ٹونن، کیلپروٹیکٹن اور لیکپرو ٹیکٹن شامل ہیں۔ خون میں سی آر پی کی بلند سطح نظامی سوزش کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ اکثر قلبی امراض اور دیگر اشتعال انگیز حالات کے خطرے کا اندازہ لگانے کے لیے عام مار کر کے طور پر ناپا جاتا ہے۔ جب کہ سائٹو کاٹن سوزش اور مدافعتی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتا ہے۔





Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version