|
ویب ڈیسک _ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے سربراہ تھامس باخ نے الجزائر کی خاتون باکسر ایمان خلیف اور تائیوان کی باکسر لین یو ٹنگ کو ہدف بنانے والی نفرت آمیز مہم کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ آئی او سی اور پیرس اولمپکس کو بدنام کرنے کے لیے روس کی قیادت میں ایک وسیع تر مہم تنازع کو ہوا دے رہی ہے۔
آئی او سی کے صدر تھامس باخ نے ہفتے کو نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ باکسرز ایمان خلیف اور لین یو ٹنگ کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت آمیز مہم کی وجہ سے جو بدسلوکی اور جارحانہ رویہ سامنے آ رہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ثفافتی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے جس کا محرک سیاسی ہے۔
ایمان خلیف اور تائیوان کی لین یو ٹنگ کو اہلیت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے گزشتہ برس خواتین کی عالمی چیمپئن شپ سے باہر کر دیا گیا تھا۔ البتہ دونوں ایتھلیٹ پیرس اولمپکس کا حصہ ہے۔
خلیف اور لین دو بار عالمی چیمپئن شپ میں حصہ لے چکی ہیں۔ دونوں نے 2021 میں ٹوکیو اولمپکس میں مقابلہ کیا تھا لیکن کوئی میڈل نہیں جیت سکی تھیں۔
جمعرات کو الجزائر کی 25 سالہ باکسر ایمان خلیف نے اٹلی کی انجیلا کیرینی کو خواتین کے 66 کلوگرام کے مقابلے میں محض 46 سیکنڈ کی فائٹ میں شکست دی دتھی۔
فائٹ کے دوران ایمان نے اٹلی کی حلیف انجیلا کیرینی کو ایسے زوردار مکے لگائے جس پر وہ رو پڑیں اور انہوں نے فائٹ چھوڑ دی۔
انجیلا نے کہا کہ ایمان خاتون نہیں کچھ اور ہیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی صنف سے متعلق بحث زور پکڑ گئی ہے۔ کئی افراد نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) پر ایک ایسے باکسر کو جو پیدائشی طور پر مرد تھا، خواتین کے مقابلوں میں اجازت دینے پر سوال اٹھایا ہے وہیں ایمان کے حمایتی ایسے اعتراضات پر ان کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔
الجزائر کی اولمپک اور کھیلوں کی کمیٹی نے پیرس اولمپکس میں ایمان خلیف کو آن لائن ہراساں کیے جانے کے خلاف آئی او سی کے پاس ایک باضابطہ شکایت درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ پیرس اولمپکس میں ’باکسنگ ٹورنامنٹ میں شریک کھلاڑیوں میں سے ایک کی طرف سے کھیلوں کی اخلاقیات اور اولمپک چارٹر کی سنگین خلاف ورزی‘ ہے۔
اولمپکس کمیٹی کے فیس بک پیج پر شائع ہونے والے اس بیان میں اس کھلاڑی کا نام نہیں لیا گیا جس نے مبینہ طور پر الجزائر کی کھلاڑی کے خلاف نامناسب تبصرے پوسٹ کیے تھے۔
تاہم انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے کہا ہے کہ انہوں نے حتمی وارننگ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ہماری ہیروئن کے خلاف شائع کیا جانے والا تمام مواد ڈیلیٹ کر دے۔
بیان میں مزید کیا گیا ہے کہ ہم ہر اس شخص کے خلاف مقدمہ چلانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں جس نے ہماری ہیروئن ایمان خلیف کے خلاف گھناؤنی مہم میں حصہ لیا ہے۔
آئی او سی کے کے سربراہ تھامس باخ کا کہنا ہے کہ ہماری یہ دونوں باکسر صنفی لحاظ سے عورت کے طور پر پیدا ہوئیں، عورت کے طور پر ان کی پرورش ہوئی، پاسپورٹ میں ان کی حیثیت ایک عورت کی ہے اور وہ عورت کے طور پر اپنی زندگی کے بہت سے سال گزار چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ اس بارے میں اپنی تعریف مسلط کرنا چاہتے ہیں کہ عورت کون ہے۔
انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن نے جمعے کو یہ کہہ کر کشیدگی کو ہوا دی تھی کہ وہ اٹلی کے اس باکسر کو ایک لاکھ ڈالر دے گا جس نے جمعرات کو ایمان خلیف کے خلاف باکسنگ کا مقابلہ پہلے ہی منٹ میں چھوڑ دیا تھا۔
یاد رہے کہ اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ہر کھلاڑی کو ایک لاکھ ڈالر انعام دیا جاتا ہے۔
تھامس باخ نے خواتین کے باکسنگ اولمپکس کے ناقدین کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اس بارے میں سائنسی بنیادوں پر مبنی ایک نئی تعریف سامنے لائیں کہ عورت کون ہے، اس کی پیدائش کیسے ہوتی ہے، اسے کس طرح پالا اور پروان چڑھایا جاتا ہے اور اسے کیسے مقابلے میں لایا جائے، کیوں کہ عورت کے طور پر پاسپورٹ رکھنے والی خاتون کو تو عورت نہیں سمجھا جا سکتا۔
پیرس گیمز میں باکسنگ واحد ایسا کھیل ہے جس کے مقابلے کسی عالمی گورننگ باڈی کے ذریعے نہیں کرائے جا رہے۔ جس کی وجہ اولمپکس کے عہدے داروں کے انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے ساتھ گورننس، ایمانداری اور روس کی ایک انرجی فرم گیزپروم پر مالی انحصار ہے۔
روسی قیادت کی بین الاقوامی باکسنگ ایسوسی ایشن نے، جسے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے برسوں پر محیط تنازع کے باعث اولمپکس سے خارج کر دیا تھا، ان دونوں باکسروں کو 16 ماہ قبل بھارت کی جانب سے جنس پر مبنی ٹیسٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے نکال دیا تھا۔ لیکن اس معاملے کا ابھی تک تعین نہیں ہو سکا اور نہ ہی یہ دعویٰ ثابت ہو سکا ہے۔
خواتین باکسروں کا تنازع، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اور پیرس اولمپکس کے خلاف روسی قیادت کی ایک وسیع تر مہم سے منسلک ہے، جس میں صرف 15 روسی ایتھلیٹس اپنی قومیت کی شناخت کے بغیر غیر جانب دار حیثیت میں مقابلہ کر رہے ہیں۔
انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی اور انٹرنیشنل اسپورٹس کی تنظمیوں نے روس کو یوکرین پر اپنی فوجی جارحیت کے دوران خارج کر دیا ہے۔
تھامس باخ کا کہنا تھا کہ ہم روسی جانب سے جو کچھ دیکھ رہے ہیں اور خاص طور پر انٹرنیشنل باکسر ایسوسی ایشن کی طرف سے، وہ فرانس کے خلاف، ان گیمز کے خلاف اور انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے خلاف بدنام کرنے کی مہم، پیرس گیمز شروع ہونے سے پہلے ہی سے چلا رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے لی گئی ہیں۔