ہوم World اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام؛ عالمی عدالتِ انصاف آج...

اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام؛ عالمی عدالتِ انصاف آج فیصلہ سنائے گی

0



عالمی عدالتِ انصاف جمعے کو جنوبی افریقہ کی اس درخواست پر فیصلہ سنانے جا رہی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اس لیے اس کے خلاف اقدامات کیے جائیں۔

نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے فیصلہ سنائے گی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے ججز نسل کشی کے الزامات پر فیصلہ نہیں سنائیں گے کیوں کہ اس طرح کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کئی برس درکار ہوتے ہیں۔

جنوبی افریقہ نے عالمی عدالتِ انصاف سے اپیل کی ہے کہ ایک ایسا عبوری حکم نامہ جاری کیا جائے جس میں اسرائیل کو غزہ میں جاری جنگ روکنے پر مجبور ہو۔

واضح رہے کہ اسرائیل جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اس نے غزہ میں شہریوں کی اموات روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔

اسرائیل نے جمعرات کو اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ عالمی عدالتِ انصاف ‘جعلی اور بے بنیاد’ الزامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دے گی۔

دوسری جانب غزہ میں برسرِ اقتدار فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گی۔

عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے حتمی ہوتے ہیں اور ان کے خلاف اپیل نہیں ہو سکتی۔ لیکن عدالت کے پاس ان پر عمل درآمد کرانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں جنگ کا آغاز ہوا تھا۔

حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا گیا تھا جب کہ اسرائیلی کی جوابی کارروائی میں اب تک 25 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

غزہ جنگ کے دوران نسل کشی کے الزامات پر اسرائیل کے وکیل میلکم شاو نے عالمی عدالتِ انصاف میں ہونے والی گزشتہ سماعت کے دوران مؤقف اختیار کیا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے کارروائی کر رہا ہے اور وہ فلسطینی آبادی سے نہیں، حماس سے لڑ رہا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے اپیل کی تھی کہ وہ اس کیس کو بے بنیاد قرار دے کر خارج کر دے اور اسے نسل کشی قرار نہ دے۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version