|
ویب ڈیسک— اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنے خلاف فراڈ، رشوت اور دھوکہ دہی کے مقدمات پر ہونے والی عدالتی سماعت میں پیش ہوگئے ہیں۔
منگل کو عدالت میں نیتن یاہو کی پیشی کے موقعے پر عدالت کے باہر چند مظاہرین بھی موجود تھے جو غزہ میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
نیتن یاہو اسرائیل کی تاریخ کے پہلے وزیرِ اعظم ہیں جو فوج داری مقدمات میں عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے بعد غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کی وجہ سے نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں سماعت ملتوی ہو رہی تھی۔ لیکن گزشتہ جمعرات کو ججز نے انہیں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ رشوت ستانی، جعل سازی اور دھوکہ دہی کے مقدمات میں نیتن یاہو کو ہر ہفتے تین مرتبہ اپنا بیان دینے کے لیے پیش ہونا ہو گا۔
آنے والے ہفتوں میں اسرائیلی وزیر اعظم کی عدالت میں پیشی کا سلسلہ ایسے وقت جاری رہنے کا امکان ہے جب غزہ میں جنگ کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک شام میں حکومت ختم ہونے سے پیدا ہونے والی صورتِ حال میں خطے میں بے یقینی پائی جاتی ہے۔
نتین یاہو کو کن الزامات کا سامنا ہے؟
نیتن یاہو پر 2019 میں رشوت، جعل سازی اور دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس سے انہوں نے انکار کیا تھا۔ ان کے خلاف 2020 میں عدالتی کارروائی شروع ہوئی تھی اور فوجداری مقدمات بھی قائم کیے گئے تھے۔ نیتن یاہو نے صحتِ جرم سے انکار اور اپنی بے گناہی پر اصرار کیا تھا۔
استغاثہ نے نیتن یاہو پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بیزک ٹیلی کام اسرائیل کو قوانین میں رعایت دینے کے لیے 1.8 ارب شیکل (لگ بھگ 50 کروڑ ڈالر) وصول کیے۔ اس کے بدلے میں کمپنی کے سابق چیئرمین کے ایک نیوز چینل نے نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ کی مثبت کوریج بھی کی۔ یہ کیس نمبر 4000 ہے۔
نییتن یاہو پر کیس نمبر 1000 جعل سازی سے متعلق ہے۔ یہ کیس نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ پر ایک ہالی ووڈ پروڈیوسر اور اسرائیلی شہری ارنون ملخان اور آسٹریلی ارب پتی جیمز پیکر سے دو لاکھ ڈالر سے زائد کے تحائف وصول کرنے سے متعلق ہے۔
استغاثہ کے مطابق مہنگی شراب اور سگار سمیت ملنے والے ان تحائف کے بدلے ملخان اور پیکر کو کاروباری فوائد پہنچائے گئے۔ پیکر اور ملخان کو اس سلسلے میں الزامات کا سامنا نہیں ہے۔
نیتن یاہو پر قائم مقدمہ نمبر 2000 ایک اسرائیلی اخبار ’یدیوت اہرونوت‘ کے مالک ارنون موزس سے کی گئی ڈیل سے متعلق ہے۔
مبینہ طور پر اس ڈیل کے تحت نیتن یاہو نے ارنون موزس سے اپنی اچھی کوریج کے بدلے ایسی قانون سازی کرنے کی ڈیل کی تھی جس میں ان کے مقابل اخبارات کی ترقی روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس کیس میں انہیں جعل سازی اور دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی قانون کے مطابق رشوت وصول کرنے کے جرم میں 10 سال تک قید اور جرمانہ یا دونوں یا ان میں سے ایک سزا ہوسکتی ہے۔ جعل سازی اور دھوکہ دہی پر تین سال تک کی سزا ہے۔
اب کیا ہوگا؟
ان مقدمات کے فوری فیصلے کا امکان بہت کم ہے اور ان پر کارروائی آئندہ کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔
یہ مقدمات بطور وزیرِ اعظم کام کرنے میں بھی نیتن یاہو کے لیے رکاوٹ نہیں ہیں۔ کیوں کہ اسرائیل کے قانون کے مطابق مقدمات کی صورت میں وزیرِ اعظم اپنا کام جاری رکھ سکتا ہے۔ سزا کی صورت میں بھی اس کے خلاف کی گئی اپیل پر فیصلہ آنے تک وزیرِ اعظم اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتا ہے۔
نیتن یاہو کو 2022 کے انتخابات میں تقسیم شدہ مینڈیٹ ملا تھا اور ان کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت نے عدالتی اصلاحات متعارف کرائی تھیں جن پر ناقدین کا کہنا تھا کہ ان تبدیلیوں کا مقصد عدالتوں کے اختیارات محدود کرنا تھا۔
نیتن یاہو کی قانونی مشکلات کی وجہ سے اسرائیل سیاسی تقسیم کا شکار تھا۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے پہلے نیتن یاہو کے خلاف شدید احتجاج ہو رہا تھا۔ لیکن غزہ میں لڑائی شروع ہونے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم کے خلاف سیاسی احتجاج اور ان کو درپیش مقدمات کی حیثیت ثانوی ہوگئی تھی۔ تاہم گزشتہ ہفتے عدالتی حکم کے بعد یہ پھر توجہ کا مرکز ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات ’رائٹرز‘ اور ‘اے پی’ سے لی گئی ہیں۔