|
گزشتہ ہفتے ایران کی ریولوشنری کورٹ نے معروف ریپر توماج صالحی کو موت کی سزا سنا دی تھی۔ گلوکار پر “زمین پر فساد” پھیلانے کا الزام تھا۔ پہلے انہیں سپریم کورٹ نے چھ سال تین ماہ قید کی سزا سنائی تھی جسے بعد ازاں سزائے موت میں تبدیل کر دیا گیا اس بارے میں وائس آف امریکہ کی فارسی سروس سے بات کرتے ہوئے امریکی اراکینِ کانگریس نے اس اقدام کی مذمت کی۔
کانگریس کے ڈیموکریٹک رکن ایڈم اسمتھ نے کہا،” ایران جبر کے مطلق العنان نظریے کو پھیلا رہا ہے، خاص طور پر خواتین کے خلاف۔ اس لیے ہمیں ان کے تمام اتحادیوں اور شراکت داروں جیسے حماس اور حزب اللہ کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ بہت خطرناک ہے۔”
ری پبلکن رکن کانگریس جو ولسن نے کہا، “ہم فارسی ورثے کے امین لوگوں کی قدر کرتے ہیں، ایران کے لوگوں کی قدر کرتے ہیں۔ آمریت جیسے کہ ہم دیکھتے ہیں، اسرائیل کے لوگوں پر، امریکہ کے لوگوں پر حملے کے لیے کٹھ پتلی حملہ آور مہیا کرتی ہے۔ بار بار ایرانی حکومت، بندوق کے زور پراپنی آمریت ثابت کرتی ہے ۔”
اس سے قبل ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ عدلیہ کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ تاہم عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 33 سالہ گلوکار اپنی سزا میں کمی کے لیے 20 دن کے اندر اندر اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
صالحی کے وکیل عامر رئیسان نے ایک مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے انقلابی کورٹ کی برانچ ون کو اس سخت فیصلے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران میں 2022 کے دوران ہونے والے احتجاج کی حمایت کرنے پر صالحی کو سپریم کورٹ نے سزا دی ہوئی ہے جسے نافذ کرنے کے بجائے نئی سزا دینا درست نہیں۔
صالحی کو اکتوبر 2022 میں ان ملک گیر مظاہروں کے حق میں بیان دینے پر گرفتار کیا گیا تھا جو 22 سالہ ایرانی لڑکی مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
مہسا امینی کو ‘صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے’ پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی حراست کے دوران موت کے بعد پورے ایران میں خواتین کے احتجاج کی لہر دوڑ گئی جس کے حق میں صالحی نے بیان بھی دیا اور زن زندگی اور آزادی کے نام سے ایک گیت بھی گایا۔
ایرانی گلوکار توماج صالحی کون ہیں اور انہیں گرفتار کیوں گیا تھا؟
تین دسمبر 1990 کو ایران کے شہر میں گردبيشه میں پیدا ہونے والے توماج صالحی کا شمار ایران کے ابھرتے ہوئے ریپرز میں ہوتا ہے۔ انہوں نے رومانوی گیت گانے کے بجائے اپنی حکومت کی پالیسیوں اور معاشرتی برائیوں کی نشاندہی کی جس کی وجہ سے انہیں نوجوانوں میں مقبولیت ملی۔
لیکن اس مقبولیت کے ساتھ ہی وہ حکومت کے نشانے پر بھی آ گئے جس کی وجہ سے انہیں متعدد بار گرفتار کیا گیا۔ 2021 میں انہیں پہلی مرتبہ اس لیے گرفتار کیا گیا کیوں کہ ان پر حکومت کے فیصلوں کے خلاف آواز اٹھانے کا الزام تھا۔
دوسری بار انہیں 2022 میں مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے حق میں بیان دینے اور ’زن زندگی آزادی‘ نامی احتجاجی گیت بنانے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔
صالحی پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر حکومت کے خلاف جھوٹی پوسٹ عوام کو گمراہ کیا، جو پراپگینڈا کے زمرے میں آتا ہے، ان پر مظاہرین کی مدد کرنے اور انہیں مشتعل کرنے کا بھی الزام تھا۔
نومبر 2022 میں انہیں ‘کرپشن آن ارتھ ‘ یعنی زمین پر فساد پھیلانے کے الزام میں سپریم کورٹ نے چھ سال اور تین ماہ کی سزا سنائی تھی جس کی عبوری ضمانت کے لیے انہیں ایک سال انتظار کرنا پڑا تھا۔
نومبر 2023 میں عبوری ضمانت پر رہائی کے 11ویں روز ہی انہیں ایک مرتبہ پھر گرفتار کرلیا گیا تھا جسے ان کے وکیل نے اغوا سے تشبیہ دی، تب سے لے کر اب تک صالحی جیل میں ہی ہیں جہاں انہیں بدھ کو سزائے موت سنائی گئی۔
صالحی کے خلاف اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے حامیوں نے خوب احتجاج کیا۔ ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی نے بھی ایکس کے ذریعے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ ایرانی حکومت اپنے شہریوں کے حقوق کو پامال کر رہی ہے، انہیں ڈر ہے کہ احتجاج کے ذریعے ان کے عوام کو وہ جمہوری تبدیلی نہ مل جائے جس کی انہیں تلاش ہے۔