ہوم World ایران میں 45 سال میں پہلی بار ایک سنی گورنر کا تقرر

ایران میں 45 سال میں پہلی بار ایک سنی گورنر کا تقرر

0



  • ایران میں سنی مسلمانوں کی تعداد کل آبادی کا 10 فی صد ہے۔
  • شیعہ اکثریتی ملک ایران کا سرکاری مذہب اسلام کا شیعہ مسلک ہے۔
  • 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اہم حکومتی عہدوں پر سنی سیست دانوں کا تقرر خال خال ہی ہوا ہے۔
  • صدر مسعود پزشکیان نے ایک سنی رکن پارلیمنٹ عرش زرہ تن کو کردستان صوبے کا گورنر مقرر کیا ہے۔
  • کردستان سنی اکثریت والا صوبہ ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے نئے صدر مسعود پزشکیان نے بدھ کے روز اقلیتی گروپ کے ایک رکن کو صوبہ کردستان کا گورنر مقرر کیا ہے۔

ایرانی نیوز ایجنسی ارنا نے حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی کے حوالے کہا ہے کہ عرش زرہ تن کو مغربی صوبے کردستان کا گورنر نامزد کیا گیا ہے۔

زرہ تن سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے آغاز کے بعد سے شیعہ اکثریتی ملک میں نامزد کیے جانے والے پہلے سنی گورنر ہیں۔

زرہ تن کی عمر 48 سال ہے اور انہوں نے 2020 سے حالیہ عرصے تک پاوہ شہر کے لیے پارلیمنٹ کے رکن کے طور پر خدمات سرانجام دی ہیں۔

ایران میں مسلمانوں کے اہلِ تشیع فرقے کی اکثریت ہے جب کہ ریاست کا سرکاری مذہب بھی انہی کے فرقے کے مطابق ہے جب کہ یہاں سنی مسلمانوں کی تعداد صرف 10 فی صد ہے۔

ایران میں 1979 میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے سنی مسلمانوں کو کسی کلیدی عہدے پر تعینات کرنے کی مثالیں خال خال ہیں۔

ایران کے نئے صدر 69 سالہ پزیشکیان نے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر میں ایک حادثے میں ہلاکت کے ہونے والے قبل از وقت انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور جولائی کے آخر اپنا عہدہ سنبھالا۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران پزشکیان اہم حکومتی عہدوں پر نسلی اور مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر سنی کردوں کی نمائندگی نہ ہونے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

اس سے قبل اگست میں، انہوں نے سنی اقلیت کے ایک اور رکن عبدالکریم حسین زادہ کو اپنا نائب صدر مقرر کیا تھا۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version